آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے چیئرمین خورشید شاہ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا، پارلیمانی خصوصی کمیٹی اجلاس میں جے یو آئی نے مجوزہ مسودہ پیش کردیا۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر، علی ظفر، عمر ایوب جبکہ اسد قیصر ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
اس کے علاوہ اجلاس میں فاروق ستار، امین الحق، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان، اعجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹوزرداری آج کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اتفاق رائے کیلے ذیلی کمیٹی تشکیل
پارلیمانی خصوصی اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، یہ ذیلی کمیٹی مخصوص کمیٹی کو رپورٹ دے گی۔
ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کوئی بھی شرکت کرسکے گا ، خصوصی کمیٹی کا اجلاس 17 اکتوبر کو ہونے کا امکان ہے۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی نے بھی مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مشترکہ ڈرافٹ پر اجلاس زرداری ہاؤس میں ہو گا۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور کمیشن کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہے جلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی آئینی عدالت کو ترجیح سمجھا، یہ آئینی ترمیم عدالت پر حملہ ہر گز نہیں ہے۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ ہر پارٹی کا حق ہے وہ کس سے بات کرنا چاہتے ہیں، جے یو آئی نے ہمیں تو آئینی ترمیمی مسودے پر تحفظات کا ابھی تک نہیں کہا، جب وہ کہیں گے تو دیکھیں گے۔
وزیر قانون اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ گفت و شنید سے معاملات حل ہوتے ہیں، آئین کے فریم ورک میں مذاکرات ایک ماہ سے چل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا، حکومت نے اپنا مسودہ پیش کردیا تھا۔