چینی وزیر اعظم لی کیانگ آج تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے، یہ 11 سال میں کسی بھی چینی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال اور چینی صدر ژی کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دو طرفہ تعاون کو نئی تحریک دینا ہے۔
چینی وزیر اعظم کا یہ دورہ اس وقت خطرے میں پڑتا دکھائی دیا جب 6 اکتوبر کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے باہر دہشت گردوں نے چینی قافلے پر حملہ کیا جس میں دو چینی انجینیئرز ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا، تاہم حملے کے باوجود چین نے اپنے وزیر اعظم کو اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اقدام ان قوتوں کیلیے پیغام ہے جو سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق چینی وزیر اعظم لی کیانگ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، چینی وزیر اعظم 17 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے جن کے ہمراہ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے وزرا بھی ہوں گے۔ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینیئر حکام شامل ہوں گے۔
لی کیانگ اور شہباز شریف کے درمیان وفود کی سطح پر سی پیک، معاشی تعاون اور دوطرفہ تجارت پر بات ہوگی۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
چین کے وزیراعظم صدر مملکت آصف علی زرداری، پارلیمانی لیڈروں اور سینیئر عسکری قیادت سے بھی ملیں گے۔ لی کیانگ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
حکام کے مطابق دورے کا ایجنڈا وسیع ہے جس میں تعاون کو وسعت دینے اور سی پیک کے اگلے مرحلے کو شروع کرنے پر توجہ دی جائے گی، پاور سیکٹر کے قرضوں کا دوبارہ جائزہ بھی پاکستانی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دورے کے دوران کسی بڑی پیش رفت کا امکان نہیں، سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی ایجنڈے میں سرفہرست رہے گی، کراچی میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کے پیش نظر چین مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کی تجویز دے سکتا ہے۔