امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے آئینی ترامیم حکومتی جال ہے جس میں کسی کو نہیں پھنسنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا اگر آئینی عدالت اور عدالتی اصلاحات اتنی ہی ضروری ہیں تو 25 اکتوبر کے بعد لائیں، حکومتی جلد بازی سے تو لگ رہا ہے جیسے عدالت پر قبضہ کرنا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا مجوزہ آئینی ترامیم پر جے یو آئی اور تحریک انصاف حکومت سے بات کیوں کر رہی ہیں؟ دونوں سیاسی جماعتوں کو اسے مکمل مسترد کرنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا اس موقع پر ترامیم کا فائدہ صرف حکومت کو ہو گا، حکومت کے کھیل کا حصہ نہ بنیں۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ کچھ روز کے دوران پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی مولانا فضل الرحمان سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔
گزشتہ روز بھی بلاول بھٹو زرداری نے رات دیر گئے مولانا فضل الرحمان سے بات کی تھی تاہم ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول اور مولانا کی ملاقات میں آئینی ترامیم کے معاملے پر وسیع اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا اسلام آباد سے واپس آؤں گا تو آئینی ترامیم واپس کروا کر آؤں گا، پہلے کوشش ہے کہ آئینی ترامیم کو اتفاق رائے سے منظور کیا جائے لیکن اگر اپوزیشن نے ہمارا راستہ روکا تو مجبوراً وہ راستہ اختیار کرنا پڑے گا جو متنازع اورپسندیدہ نہیں، مسلم لیگ ن کے ساتھ ملکر اکثریت پر قانون سازی کروں گا۔