26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں مزید 2 درخواستیں دائر

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی جس میں وفاق اور صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے۔

سابق سپریم کورٹ صدر عابد زبیری سمیت چھ وکلاء نے درخواست دائر کی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آئینی ترمیم کی ارکان سے زبردستی ووٹ منظوری نہیں لی جا سکتی، پارلیمنٹ نا مکمل اور اسکی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات ہیں۔ عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے۔

درخواست گزاروں کے مطابق آئینی ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا، پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے چیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف ہے، آئینی بینچز کا قیام سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام ہے۔

استدعا کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے آئین کے بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچے کے منافی قرار دیا جائے، ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکا جائے۔

واضح رہے کہ عابد زبیری و دیگر درخواست گزاروں نے پہلے مجوزہ آئینی ترمیم کو چیلنج کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے عابد زبیری و دیگر درخواست گزاروں نے اپیل واپس لے لی تھی۔

دوسری جانب، بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی۔

درخواست منیر اے ملک کے ذریعے دائر کی گئی جس میں وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کے متصادم ہے لہٰذا آئینی ترمیم کالعدم قرار دی جائے۔