آئین ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے،جسٹس اطہر من اللہ

جسٹس اطہرمن اللہ  نے کہا  کہ آئین ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جو بنیادی حقوق کو ختم یا محدود کرے۔

سپریم کورٹ میں معلومات تک رسائی کے کیس میں جسٹس اطہرمن اللہ کا اردو میں اضافی نوٹ جاری کردیا گیا۔ نوٹ کے متن کے مطابق درست ہے آرٹیکل 19اے کے بنیادی حق کا استعمال مناسب پابندیوں کے تابع ہے، مناسب پابندیوں کی اصطلاح مگر پارلیمان کو آئینی حق کا دائرہ محدود کرنے کا اختیارنہیں دیتی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ آرٹیکل8 ریاست کو ایسی قانون سازی سے روکتا ہے جوبنیادی حقوق کوختم یامحدود کرے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے تناظر میں دیگراداروں کے اقدامات کا عدالتی جائزہ لیتی ہے، یہ ناقابل تصورہے کہ سپریم کورٹ شہریوں کےبنیادی حقوق چھین لے۔

اضافی نوٹ کے مطابق عوام یہ سمجھیں کہ بنیادی حقوق کے محافظ خود حقوق محدود کرنے میں ملوث ہیں توان کا اعتماد ختم ہوجائے گا، عوامی اعتماد ختم ہوا تو عدلیہ کی آزادی کمزور پڑ جائے گی۔ سپریم کورٹ کے پاس تلوار یا خزانے کا کوئی کنٹرول نہیں، سپریم کورٹ کی قوت صرف عوام کا اعتماد ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید لکھا کہ معلومات تک رسائی کا حق بدعنوانی کےخلاف ایک قلعہ ہے، ججز،ملازمین کی مراعات سپریم کورٹ کا بجٹ عوامی اہمیت کے حامل اور شہریوں کی دلچسپی کے موضوع ہیں، شہریوں کو معلومات کی فراہمی کیلئے درخواست دائر کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہیے، معلومات تک رسائی کے قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے۔