اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 مقدمات میں گرفتار اعظم سواتی اور کار سرکار میں مداخلت پر گرفتار ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے اعظم سواتی کا جسمانی ریمانڈ دیا تھا جس پر انہوں ںے ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ درخواست کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
ایک روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمانڈ کو معطل کردیا تھا اور آج جسٹس اورنگ زیب نے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ اعظم سواتی کو کل انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے، انسدادِ دہشت گردی عدالت اعظم سواتی کو تمام مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے۔
ایمان مزاری اور شوہر کا ریمانڈ بھی کالعدم قرار
دریں اثنا کار سرکار میں مداخلت کے ایک اور کیس میں ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف اے ٹی سی کا ریمانڈ آرڈر کالعدم قرار دے دیا۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے وکیل قیصر امام اور زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پراسکیوٹر کو ریمانڈ کی درخواست پڑھنے کی ہدایت کی، پراسکیوٹر نے عدالت کے سامنے ریمانڈ کی درخواست پڑھی۔
چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے حساب سے آرڈر ٹھیک ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ جی آرڈر ٹھیک ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ لاہور ہائی کورٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق ریمانڈ آرڈر ایسے ہوتے ہیں؟ شارٹ آرڈر کردیتے ہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا اور ان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔