نیب زرداری، نواز اور گیلانی کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس لینے کو تیار

نواز شریف، صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ کیس بند ہونے جا رہا ہے کیونکہ نیب نے یہ کیس 500؍ ملین روپے کی حد سے نیچے ہونے پر احتساب عدالت سے کیس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

نیب کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا ہے کہ نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ 

نیب قانون (بعد از ترمیم) کے مطابق، 50 کروڑ روپے سے کم کی مبینہ کرپشن کا کوئی کیس بیورو کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ ذرائع کے مطابق، نیب پراسیکیوشن نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے احتساب عدالت کو یہ بتانے کا فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ مبینہ کرپشن میں رقم 50؍ کروڑ روپے کی حد سے نیچے ہے لہٰذا کیس واپس واپس کیا جائے۔ 

سپریم کورٹ نے حال ہی میں نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے اپنے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے، اس کیس میں وفاقی حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کی گئی تھیں۔ 

سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلے میں نیب ترامیم سے متعلق حکومتی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ترامیم کو درست قرار دیتے ہوئے ​​پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت میں کی گئیں نیب قوانین میں ترامیم کو بحال کر دیا تھا۔ 

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس (ر) اعجاز الاحسن کا وہ اکثریتی فیصلہ بھی کالعدم ہوگیا جس میں نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ 

رواں ہفتے کے آغاز میں احتساب عدالت نے نواز شریف کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کیا۔ درخواست میں ریفرنس واپس نیب کو بھیجنے کی استدعا کی گئی ہے۔ نواز شریف نے اپنے وکیل کے توسط سے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ترمیمی نیب آرڈیننس 1999ء کی بحالی کے بعد یہ ریفرنس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا لہٰذا توشہ خانہ ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا جائے۔ 

نیب نے مبینہ طور پر دو بی ایم ڈبلیو کاروں اور ایک ٹویوٹا لیکسز سمیت تین گاڑیاں حاصل کے الزام میں آصف علی زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور دیگر کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس دائر کیا تھا۔ یہ گاڑیاں بیرون ممالک سے تحفتاً ملی تھیں۔