چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اپنے منصب کو سنبھالنے کے بعد آئین کی 26؍ویں ترمیم سے جنم لینے والی دیگر اہم تبدیلیاں ہفتہ رواں میں منظر عام پرآنا شروع ہوجائیں گی .
اس دوران وفاقی دارالحکومت میں غیر معمولی اہمیت کی سرگرمیاں زور پکڑیں گی پارلیمانی اور عدالتی اعلی سطح فیصلے ان دنوں میں ہونگے جو ایک دوسرے پر براہ راست اثرانداز ہونگے آئینی بنچوں کے ججوں کا فیصلہ کل ہوگا، سخت کھینچا تانی کا احتمال، ججوں کی بعض شکایات بھی سنے جانے کا امکانق ہے ۔
قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج (پیر) الگ الگ ہونگے جن میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھاکر انہیں موجودہ تیرہ سے پچیس کردینے کا قانون منظور ہوگا، انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم منظور ہوگی جس کے ذریعے سن سیٹ کلاز کے تحت دو سال کے لئے بدترین دہشت گردوں کے مسلح افواج سمیت سلامتی کے ادارے گرفتار کرنے کے لئے با اختیار ہوجائیں گے جنہیں تین ماہ سے لیکر چھ ماہ تک کسی عدالت میں پیش کئے بغیر وہ اپنی تحویل میں رکھ سکیں گے۔
اس نوع کا قانون 2016ء میں بھی منظور کیا گیا تھا جب آرمی پبلک اسکول پشاور میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بچوں کو دہشت گردوں نے بلا تقصیر شہید کر ڈالا تھا اور اسی دوران دہشت گردی کی وارداتوں اضافہ ہوگیا تھا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے ترمیمی آرڈیننس کو جسے سینیٹ میں پیش کیا جاچکا ہےا ٓج قومی اسمبلی میں بھی پیش کردیا جائے گا۔