وزارت خزانہ نے اضافی عہدوں کے خاتمے کو تیز کرنے کی کوشش میں تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور ان کے ماتحت دفاتر کو اخراجات میں کمی سے متعلق وفاقی کابینہ کی ہدایت پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 40 سے زائد وزارتوں اور ڈویژنز میں سے صرف 15 سے 16 نے اس سلسلے میں کابینہ کے فیصلے کے دو ماہ بعد عمل شروع کیا ہے، جبکہ دیگر نے اب تک اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے۔
رواں ہفتے ایک تازہ میمورنڈم میں وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو کابینہ کے 27 اگست کے فیصلے کی یاد دہانی کرائی جس میں تمام اضافی عہدوں کو ختم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ نئے میمورنڈم میں تعمیل کی رپورٹس فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ہنگامی ملازمین مستقل یا افسر کیڈر میں نہیں ہیں، بلکہ انہیں ایک مخصوص مدت یا کسی طویل مدتی حقوق کے بغیر کسی منصوبے کے لیے رکھا جاتا ہے، اس لیے ملازمین کی تعداد کم کرنے کے ابتدائی مرحلے میں ان کو فارغ کرنا آسان ہے۔
اگرچہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ملازمین سے متعلق معاملات میں تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے ساتھ رابطے کا ذمہ دار ہے، کابینہ کی طرف سے وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ’تمام سرکاری اداروں کے کیش بیلنس پر لائیو ویزیبلٹی‘ کو یقینی بنائے۔
جب تک وزارتیں عہدوں کے خاتمے کا عمل مکمل نہیں کرتیں، وزارت خزانہ کے لیے مالیاتی اثرات کو سنبھالنا عملی طور پر مشکل ہے۔
گزشتہ مہینے کے اوائل تک، 5 ہزار سے کم پوسٹیں ختم کی گئیں اور 2 ہزار سے کم کو ’ڈائینگ پوزیشنز‘ قرار دیا گیا۔
چند روز قبل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارتوں اور ڈویژنز کو کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے الگ الگ یاددہانی کرائی تھی۔ وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اگلے چند ہفتوں میں تعمیل کی رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرنی ہیں۔
گزشتہ ماہ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو یہ ہدایت بھی کی تھی کہ وہ ’رائٹ سائزنگ‘ پالیسی کے تحت کابینہ کے حکم کے مطابق صفائی، پلمبنگ اور باغبانی جیسی جنرل اور نان کور سروسنگ کو آؤٹ سورس کریں۔
27 اگست کو کابینہ کے فیصلے کے فوراً بعد، وزارت خزانہ نے غیر ضروری اخراجات پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا اور وزارت قانون کے ساتھ مل کر وفاقی وزارتوں اور ان سے منسلک محکموں کی تنظیم نو کی وجہ سے سرپلس پبلک سیکٹر ملازمین کو ’سیورینس پیکج‘ پیش کرنے کے لیے کام شروع کر دیا تھا۔