اسلام آباد:
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سیکیورٹی، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں۔ ترجمان نے رچرڈ گرنیل کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سفارت کاری کے لیے 2024ء ایک سرگرم سال تھا، بیلا روس، چین، آذربائیجان، روس، سعودی عرب، ترکیہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ اچھی انڈراسٹینڈنگ بنی۔ وزیر خارجہ نے بیلجیم، مصر، ایران، سعودی عرب، برطانیہ اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔ اسی طرح وزیر اعظم اور صدر نے بھی 2024 میں مختلف ممالک کے دورے کیے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں ملائیشیا، روس، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے وفود آئے، اس سال خطے اور دنیا بھر میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ ان تبدیلیوں کے باوجود باہمی مفادات کے پیش نظر مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے بنائے۔ امریکا کے ساتھ اپنی انگیجمنٹ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم یورپ میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین نے پی آئی اے سے پابندی ہٹائی ہے، پاکستان پی آئی اے پروازوں سے پابندی ہٹانے کے لیے یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ سال 2024ء کا آغاز ملٹری حملوں سے ہوا۔ اپریل میں دونوں ممالک کے درمیان انگیجمنٹ ہوئی، افغانستان کے ساتھ بارڈر پر مسائل رہے، ہم افغان حکام کے ساتھ رابطے میں رہے۔ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ سیکیورٹی تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں۔
پاک امریکا تعلقات پر دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان کسی دوسرے مملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔
رچرڈ گرنیل کے ٹوئٹس اور اس کے بیانات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ باہمی عزت اور مفادات کی بنیاد پر مثبت تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ امریکا بھی اس بات کا خیال رکھے گا، کسی ایک شخص کے بیانات پر میں کوئی رائے نہیں دے سکتی، امریکی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل نے گزشتہ روز عمران خان کی رہائی سے متعلق بیان دیا تھا اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ نئے وزیر خارجہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام پر بات کرنے کی تیاری کی ہوئی ہے اور وہ حلف اٹھاتے ہی پاکستان سے اس حوالے سے بات کریں گے۔