تربت پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محراب خان گچکی اور کئی سینئر وکلا کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی آر درج کرلی۔
پولیس کے حوالے سے کہا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، ایڈووکیٹ مجید دشتی، نجمہ مولا بخش، احسان برکت، ایڈووکیٹ مجید شاہ، بی بی نسیمہ، مہرین بلوچ، ایڈووکیٹ محراب، حمید بلوچ، محمد یونس اور بڑی تعداد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان مرکزی تربت چوک پر جمع تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق لاپتا افراد کے معاملے پر ایک سیمینار کے انعقاد سے قبل انہوں نے حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں اور ایسے اجتماعات سے روکنے والی دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود زبردستی دکانیں اور بازار بند کروائے۔
ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 341، 188، 186، 506، 5027 اور 147 کے تحت درج کی گئی۔ تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
کیچ بار ایسوسی ایشن اور مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے سینئر وکلا اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر کے اندراج کی مذمت کرتے ہوئے تربت تھانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انہوں نے نعرے لگائے اور بعد میں خود کو تھانے میں گرفتاری کے لیے پیش کرنے کی کوشش کی۔
تاہم پولیس نے اس وقت کسی وکیل کو گرفتار کرنے سے انکار کر دیا۔
احتجاج کرنے والے وکلا نے اپنے ساتھیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے بدھ کو عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیکاٹ جمعہ تک جاری رہے گا۔