پی ٹی آئی کی 14 دسمبر کی کال فیض حمید کے ٹرائل کو مد نظر رکھ کر دی گئی، واوڈا

سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی 14 دسمبر کی کال کی وجوہات پاکستان کے لیے نہیں بلکہ 14 دسمبر کی تاریخ فیض حمید کے ٹرائل کو مد نظر رکھ کر دی گئی۔

کراچی میں فیصل واوڈا نے متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فیصل واوڈا کا کہناتھاکہ تمام سیاسی پارٹیوں کے پاس جانے کا مقصد قومی کاز  ہے، میں یہاں کسی مطلب سے نہیں آیا ہوں، میں دوستی اور دشمنی کھل کر نبھاتا ہوں، میں اورمصطفیٰ کمال پیار سے بھی بات کرتے ہیں اور ہاتھ مروڑ کر بھی کام کرواسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روز دھرنا، احتجاج پاکستان برداشت نہیں کرسکتا، پی ٹی آئی کا بھی مینڈینٹ ہے ان سے اختلافات ہوسکتے ہیں مگر انہیں عزت دینی ہوگی، بانی پی ٹی آئی کی جان پر سیاست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بانی پی ٹی آئی کی بیوی اور قیادت اس پر کام کررہے ہیں۔

ان کا کہناتھاکہ پاکستان کو آگے بڑھانے کےلیے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، سب کا مینڈیٹ تسلیم کرنا ہوگا، ہمیں بانی پی ٹی آئی کے مینڈینٹ کو تسلیم کرنا ہوگا،  پارٹی میں تمام لوگ گندے نہیں ہوتے،اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں، وزیر اعلیٰ کے پی مولاجٹ کی سیاست کررہے ہیں،وہ زیادہ دن نہیں چلے گی۔

فیصل واوڈا کا کہناتھاکہ پی ٹی آئی اپنا قبلہ درست کرلے، پی ٹی آئی اگر حرکتیں صیحح کرلے تو اچھی بات ہے، بانی پی ٹی آئی کو بدترین جگہ پر لے جایا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی پہلے بھی بل بھرتے تھے بنی گالہ کا اب بھی بھریں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق آئی ایس آئی چیف فیض حمید کیخلاف قانونی کارروائی ہونی ہے،  پاکستان تحریک انصاف کی 14 دسمبر کی کال کی وجوہات پاکستان کے لیے نہیں بلکہ 14 دسمبر کی تاریخ فیض حمید کے ٹرائل کو مد نظر رکھ کر دی گئی، انہیں لگتا ہے فیض حمید کے خلاف قانونی کارروائی 14 دسمبر کے بعد ہوگی اور یہ دباؤ بڑھائیں گے ، بتادوں کہ فیض حمید کے خلاف کارروائی 14 دسمبر سے پہلے شروع ہوجائے گی۔

ان کا مزید کہناتھاکہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم نہیں کیا جاسکتا، سب کا احترام کیا جاسکتا ہے، بارڈر پر ہم جان نہیں دیتے بارڈر پر فوجی جان دیتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور سیاستدان مل کر کام کرتے ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا تھاکہ اب تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان چلانے کے لیے کچھ پوائنٹس پر متفق ہونا چاہیے، اس ایجنڈے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔