چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کردیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت کی جانب سے فئیر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے مقدمے میں صدارتی ریفرنس پر 5 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کے فیصلے سے جسٹس دوراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم اور جسٹس جی صفدر شاہ کے جرات مندانہ اختلافات کو تسلیم کرنے کی اہمیت بھی اجاگر ہوتی ہے جو مشکل حالات کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہے۔
اپنے اضافی نوٹ میں انہوں نے کہا کہ مجھے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا میں جسٹس منصور کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پر کسی حد تک بات کی گئی ہے، 186 سپریم کورٹ صرف ایڈوائزری دائرہ اختیار رکھتی ہے، تاہم فیر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو کیس میں ٹرائل کورٹ اور اپیلٹ عدالت کی جانب سے فئیر ٹرائل تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔
پس منظر
یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کےخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں۔
تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سوالات پر مبنی ہے، صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا؟
چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہے؟
پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟