یاد  رکھنے کی باتیں 

 جب سکندر مرزا کو ایوب خان نے ملک بدر کر کے لندن بھجوایا تو ان کو وہاں نان نفقہ کمانے کے واسطے ایک معمولی درجے کے ہوٹل میں اسسٹنٹ منیجر کی آسامی پر کچھ عرصہ نوکری کرنا پڑی کہ ان کے پاس کھانے پینے اور رہائش کے اخراجات کے پیسے نہ تھے جب پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان شہید ہوئے تو حکومت کو ان کی اہلیہ رعنا لیاقت علی خان کو ہالینڈ میں پاکستان کا سفیر بنا کر اس لئے بھیجا گیا تاکہ ان کی رہائش اور کھانے پینے کے اخراجات کی کوئی سبیل نکل آئے کیوں کہ لیاقت علی خان نے اپنے پیچھے نہ کوئی گھر چھوڑا تھا اور نہ کوہی بینک بیلنس‘ایوب خان جب بھی کسی بیرون ملک دورے پر جایا کرتے تو وہ کمرشل فلائٹ میں سفر کرتے اور چارٹرڈ فلائٹ میں نہ جاتے اور نہ ہی ان کے ساتھ سرکار کے خرچے  پر مفت خوروں کی کوئی فوج ظفر موج جاتی۔ سردار عبدالرب نشتر کو اپنے الیکشن کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے ایک مرتبہ پشاور شہر میں واقع اپنا گھر بیچنا پڑا تھا‘سابق صدر غلام اسحاق خان کامزاج ایسا تھا کہ وہ کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرتے تھے وہ پاکستان کا صدر بننے سے پہلے پاکستان کی ہر اہم ترین پوسٹ پر کام کر چکے تھے ان کی مالی دیانتداری مسلم تھی‘یہاں تک کہ ان کے بدترین سیاسی دشمن بھی ان کی مالی ایمان داری کی قسم کھاتے تھے‘جب غلام اسحاق خان کا انتقال ہوا تو ان کو جو ورثے میں زمین اپنے والد سے ملی تھی اس میں ایک انچ کا بھی اضافہ نہیں ہوا تھا اگر وہ چاہتے تو وہ جن اعلیٰ ترین مناصب پر تعینات رہے تھے ان پر بیٹھ کر وہ اربوں بلکہ کھربوں روپے کما سکتے تھے۔اس ملک کی تاریخ میں بنوں اور لکی مروت کے اضلاع کبھی بھی امن عامہ کے لحاظ سے اتنے ڈسٹرب نہ تھے کہ جتنے گزشتہ ایک سال کے قریب لگ بھگ عرصے سے ہیں‘ سابقہ فاٹا کے قرب میں واقع ان اضلاع میں گزشتہ چند اجتماعی قبائلی علاقائی ذمہ داری کے پرانے نظام کو فاٹا میں دوبارہ نافذ کر کے فاٹا اور اس کیساتھ جغرافیائی طور پر جڑے ہوئے ریونیو ڈسٹرکٹس کے امن عامہ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

 لگ یہ رہا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ سے فلسطینیوں کا صفایا کر کے ہی دم لے گا کیونکہ وہ اقوام متحدہ کے احکامات کو اپنی جوتی کی نوک پر لکھ رہا ہے۔امریکی حکام اس کی پشت پر کھڑے ہیں‘