حکومت پاکستان نے رواں ماہ تین اعلیٰ سطح وفود بنگلہ دیش بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس ملک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع کھولے جائیں جسے نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے بچھڑاہوابھائی قرار دیاہے ۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف اوربنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزرڈاکٹر محمد یونس کے درمیان گزشتہ ماہ قاہرہ میں ہونے والی بات چیت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والے تجارتی وفود سرفہرست ہوں گے جیساکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی معیشت اور صنعتی پیداوار قدرتی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں‘ایک ملک میں استعمال ہونے والا خام مال دوسرے ملک سے دستیاب ہوتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم کاروباری شخصیات پر مشتمل ایسا وفد تقریباً 20 سال بعد بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ بعد میں بنگلہ دیش سے بھی ایسا ہی ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ ثقافتی وفد اس برادر ملک کا الگ سے دورہ کرے گا اور دارالحکومت ڈھاکہ کے علاوہ بنگلہ دیش کے مختلف شہروں کا بھی دورہ کرے گا۔ دونوں ممالک دونوں ممالک کے مختلف شہروں کے درمیان پروازیں شروع کرنے کے دائرہ کار کا جائزہ لیں گے جو دوطرفہ تعلقات اور کاروبار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے‘کچھ مزید وفود ایک دوسرے ملک کے دورے کریں گے۔ دونوں حکومتوں نے ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں تعینات اپنے ہائی کمشنر سید احمد معروف (ڈھاکا) محمد اقبال حسین (اسلام آباد) سے کہا ہے کہ وہ ہمہ گیر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کریں اور انہوں نے اس پر کام شروع کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار جو فروری کے پہلے ہفتے میں ملائیشیا کا دورہ کر رہے ہیں وطن واپسی کے اسی مرحلے میں بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے‘انہیں ڈھاکہ سے ان کے ہم منصب نے مدعو کیا ہے۔ پاکستان سے اس ملک کا 13 سال میں یہ پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہوگا۔اسحاق ڈار دو برادر ممالک کے تعلقات کو بڑھانے کے لیے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ دورہ کریں گے۔ اس سے ڈاکٹر محمد یونس کے دورہ پاکستان کی راہ بھی ہموار ہوگی ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد یونس کو اسلام آباد میں یوم پاکستان کی عظیم پریڈ میں بطور مہمان خصوصی قبول کرنے کی درخواست پر غور کیا جا رہا ہے جس میں مختلف شعبوں میں پاکستان کی ترقی و پیشرفت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ذرائع نے یاد دلایا کہ محمد اسحاق ڈار کے دورے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف بھی بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔