اسلام آباد: سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود، دو یا اڑھائی فیصد کم کرےگی۔
طارق باجوہ نے کہا کہ ان کا تخمینہ ہے 28 جنوری 2025کو پاکستان میں بینک ریٹ (پالیسی ریٹ۔ انٹرسٹ ریٹ) دو اڑھائی فیصد کمی کے ساتھ 13 سے کم ہو کر ساڑھے دس گیارہ فیصد ہونے کا امکان ہے جو کہ 26 جون 2023 کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 22 فیصد تک آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا۔
دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے سال 2023/24کے دوران افراط زر کرنسی کی قدرو قیمت میں کمی اور معاشی چیلنجز کے پیش نظر اپنی مانیٹری پالیسی میں 2023 اور 24 میں اہم تبدیلیاں کیں۔
2023 میں 23 جنوری کو پالیسی ریٹ میں 100 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کر کے اسے 17فیصد کر دیا گیا جب کہ اسی سال 2 مارچ مزید 300 بیسز پوائنٹ کا اضافہ ہوا اور پاکستان میں پالیسی ریٹ 20 فیصد تک پہنچ گیا۔
4 اپریل 2023 اور 12جون کو پالیسی ریٹ جو اسٹیٹ بینک پاکستان نے 20 فیصد پر برقرار رکھا جب کہ 31 جولائی 2023 کو 100 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 20 سے بڑھا کر 21فیصد کر دیا گیا۔
واضح رہےکہ اسٹیٹ بینک پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 27 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔