وزیراعظم کا کے پی ٹی کی جانب سے ڈریجنگ کے ٹھیکے کی تحقیقات کا حکم

وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی جانب سے ڈریجنگ کے ٹھیکے میں خریداری کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کے پی ٹی نے تکنیکی کمیٹی کے چینی کمپنی سے متعلق خدشات کے باوجود ڈریجنگ کا ٹھیکہ اسی کمپنی کو دینے کی سفارش کی۔

وزیراعظم کے انسپکشن کمیشن کے چیئرمین کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

کمیٹی میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن، پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور انٹیلی جنس بیورو ڈویژن کا نمائندہ شامل ہے۔

کمیٹی کو ٹینڈرنگ کے عمل کے تکنیکی اور مالی جائزے میں کسی بھی انحراف، کوتاہی ، یا خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

کمیٹی ارکان بولی دہندگان کو اہل یا نااہل قرار دینے کے جواز کا جائزہ لیں گے، ذمہ دار افراد یا محکموں کی نشاندہی کریں گے، اور مسائل کو حل کرنے اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لیے سفارشات پیش کریں گے۔

ٹیکنیکل کمیٹی نے 4 بین الاقوامی کمپنیوں کی بولیوں کا جائزہ لیا اور پایا کہ چینی فرم کا سامان ٹائم لائنز اور معیار کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔

اس کے علاوہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) نے اس عمل کی شفافیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تکنیکی رپورٹ شائع کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

کے پی ٹی نے جواب دیا کہ چینی فرم کے ساتھ حتمی بات چیت تک رپورٹ کو روک دیا گیا تھا۔

کے پی ٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ عدم تعمیل کرنے والے بولی دہندگان کو ٹھیکہ دینے سے منصوبے کی اہم ڈیڈ لائنز خطرے میں پڑ سکتی ہیں، جس سے مون سون سیزن کے دوران جہازوں کی نقل و حرکت خطرے میں پڑجائے گی۔