سویڈن کی جانب سے اپنے قیدیوں کو سزا کاٹنے کے لیے دوسرے ملک منتقل کرنے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سویڈن یہ اقدام اس لیے کررہا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ قریب مستقبل میں ان کی جیلیں قیدیوں سے بھر جائیں گی اور جگہ کم پڑ جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق سویڈن کو حالیہ برسوں میں فائرنگ اور بم دھماکوں جیسے واقعات سے نمٹنا پڑا ہے، جو اکثر مجرموں کے مختلف گروہوں کے درمیان لڑائیوں سے جڑے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نو عمر نوجوانوں کو بعض اوقات قتل سمیت جرائم کے ارتکاب کے لیے ادائیگی کی جاتی ہے، کیونکہ سویڈن میں 15 سال سے کم عمر افراد کو مجرمانہ طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
سویڈن کے وزیر انصاف گنر سٹرومر نے خبردار کیا کہ آنے والی تبدیلیاں ممکنہ طور پر مزید لوگوں کو طویل مدت کے لیے جیل بھیجنے کا باعث بنیں گی۔ یہ بدلے میں سویڈش جیل کے نظام پر دباؤ ڈالے گا۔ انہوں نے کہا کہ سویڈش قیدیوں کے لیے دوسرے ممالک میں اپنی سزا کاٹنا ممکن ہے۔
تحقیقات کی قیادت کرنے والے میٹیاس نے مشورہ دیا کہ اگر سویڈش قیدی بیرون ملک وقت گزارتے ہیں، تو اسے یورپی یونین کے اندر یا ایسے علاقوں میں ہونا چاہیے جہاں ایسے ہی قوانین ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ناروے، بیلجیئم اور ڈنمارک سمیت کچھ ممالک پہلے ہی اس طرز عمل کو اپنا چکے ہیں۔