صیہونیوں کی چالاکیاں 

اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو گزشتہ کئی دنوں سے امریکہ کی یاترا پر ہیں تا دم تحریر وہ نیویارک میں ہیں اگلے روز ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کی ایک میٹنگ کے بعد یہ شوشہ چھوڑاگیا کہ غزہ کو امریکہ اپنا کر اس کو آباد کرے گا ‘ کان کو دائیں ہاتھ سے پکڑااجائے یا بائیں ہاتھ سے‘ بات ایک ہی ہے‘ امریکہ اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں‘ اسرائیل امریکہ کا پروردہ ہے‘ غزہ کو اگر امریکہ اپنا کر وہاں کسی کو آباد کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ آبادی اسرائیل کے ہی زیر نگوں رہے گی کیونکہ امریکہ اور یہودی یک جان دو قالب ہیں ۔مشرق وسطیٰ میں امن تب ہی ممکن ہو گا‘ اگر فلسطینیوں کی علیحدہ ریاست بنا دی جائے‘ اس وقت صرف مشرق وسطیٰ میں ہی انسانی خون نہیں بہایا جا رہا‘ مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی خون ارزاںہے اور افریقہ میں کانگو اور راونڈہ بھی آپس میں مشت و گریبان ہیں‘ اگر یہ بات سچ ہے کہ کانگو اور راونڈہ کی جنگ میں اقوام متحدہ کے امن فوجی دستے ایک فریق کی حمایت کر رہے ہیں تو اس سے ان کی غیر جانبداری پر بہت بڑا سوال اٹھے گا ‘اس لئے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو اس الزام کو بہت سنجیدہ لے کر اس میں ملوث افراد کے خلاف ضروری تادیبی کاروائی کرنے کے لئے ان ممالک کے متعلقہ حکام سے فوری رابطے کی ضرورت ہے اور ان افراد کو فوراً اپنے اپنے ملک واپس بھجوانابھی ضروری ہے‘ صدر ٹرمپ کو جونہی احساس ہوا کہ اس نے میکسیکو کنیڈا اور چین کے خلاف جو ٹیرف لگایا ہے اس کے بدلے میں اگر متاثرہ ممالک نے بھی اسی قسم کا ری ایکشن کیا تو امریکی عوام کی جیب پر بھی اثر پڑ سکتا ہے‘ تو اس نے کچھ عرصہ کے واسطے اپنے اس فیصلے کو معطل کر دیا ہے گو امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنے اس ایکشن سے میکسیکو اور کنیڈا پر پریشر ڈالنا چاہتے تھے کہ وہ اپنی بارڈر سکیورٹی کو مضبوط کریں تاکہ امریکہ میں fentanylنامی میڈیسن سمگل ہو کر نہ آئے جو کہ مارفین سے سو گناہ زیادہ موثر ہے اور جس کے استعمال سے لاکھوں امریکیوں کی جان کو خطرہ تھا اورچونکہ ان دو ممالک نے ان کی بات پر عمل درآمد شروع کر لیا ہے اس لئے انہوں نے ٹیرف کے بارے میں اپنا حکم معطل کیا ہے۔
ٹرمپ نے چین کی مصنوعات پر جو ٹیرف لگائے ہیں اس کا چین نے امریکن کوئلے‘ تیل اور موٹر کاروں پر ٹیکس لگا کر اسے کرارا جواب دے دیا ہے ان دو ممالک میں تجارتی جنگ شروع ہو چکی ہے‘ معیشت پر نظر غائر رکھنے والے مبصرین کے مطابق ٹرمپ ایک خطرناک گیم کھیل رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ کی اس نئی پالیسی سے عام امریکیوں کی جیب پر بھاری بوجھ پڑے گاکیونکہ امریکیوں کے زیر استعمال چین سے لاکھوں امپورٹڈ اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اس لئے وہ بار بار امریکیوں سے کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کی نشاة ثانیہ کے واسطے ان کو قربانیاں دینی پڑیں گی۔ کئی عشروں بعد ایک ایسا امریکی صدر آ یاہے کہ جو انگلستان کے واسطے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتاہے ٹرمپ کی والدہ کا تعلق سکاٹ لینڈ سے تھا وائٹ ہاو¿س میں جس کمرے میں امریکی صدر اپنادفتر لگاتاہے اسے اوول آفس کہا جاتا ہے وہاں ایک عرصے تک انگلستان کے ایک سابق معروف زمانہ وزیر اعظم چرچل کا سینے تک کا آدھا مجسمہ bust پڑا ہوتا تھا جس کو ایک سابق امریکی صدر نے وہاں سے اٹھوا دیا تھا ٹرمپ نے دوبارہ اسے اپنے دفتر میں رکھوا لیا ہے ۔
اس سے مبصرین یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ انگلستان کے خلاف شاید وہ ٹیرف کی اتنی سخت پالیسی نہ اپنائے جو وہ دوسرے ممالک کے خلاف لاگو کر رہا ہے۔