رمضان شریف کی آمد اور مہنگائی 

ماہ صیام کی آمد آمدہے چند روز بعد یہ مقدس مہینہ شروع ہو نے والا ہے‘کچھ ذخیرہ اندوزوں نے ابھی سے اپنی چھریاں تیز کرنا شروع کر دی ہیں اسی مہینے وہ بلیک مارکیٹنگ میں اتنا دھن کما لیتے ہیں کہ سال بھر کی کسر نکال لیتے ہیں‘البتہ جب سرفراز خان جیسے اسپیشل مجسٹریٹ کچھ عرصے پہلے تک متحرک تھے تو جیل جانے کے خطرے کی وجہ سے وہ اپنا ہاتھ ہولا رکھتے تھے اب تو ایک عرصہ دراز سے ضلعی انتظامیہ نے ان کو جیسے کھلی چھٹی دے رکھی ہو کہ وہ اشیائے خوردنی کے نرخ اپنی من مانی سے متعین کریں‘ کہاں گئیں وہ ڈسٹرکٹ پرائس ریویو کمیٹیاں جن کے ہر ماہ ڈپٹی کمشنر کی زیر صدارت اجلاس ہوا کرتے اور جن کی پیشگی منظوری کے بغیراشیائے خوردنی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا تھا‘ان کمیٹیوں میں شہر کے سفید ریش بزرگ‘وکلا ء‘صحافی تنظیموں اور تاجروں کے نمائندے شامل ہوتے تھے اور ان کے ماہانہ اجلاس ہر ماہ کی دس تاریخ کو  ڈپٹی کمشنر کی صدارت میں منعقد ہوتے‘ان اجلاسوں میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر بھی شرکت کرتے تھے‘۔جنرل مشرف کے دور میں ڈ یولوشن devolution کے نام پر جو ڈرامہ کھیلا گیا اس میں اختیارات کی منتقلی کیا ہونی تھی اس میں تو ایک چنگے بھلے ضلعی انتظامیہ کے ڈھانچے کا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ادارے کو کمزور کرکے ستیاناس کر دیا گیا‘ وہ ضلعی نظام جو مختلف تجربات کا نچوڑ تھا اور جس کو جڑ پکڑتے ایک زمانہ لگا تھا وہ چشم زدن میں زمیں بوس کر دیا گیا اور اس کی جگہ جو متبادل نظام دیا گیا وہ پرانے نظام  کا عشر عشیر بھی نہ تھا۔اب ذکر ہوجائے کچھ عالمی سیاست کا‘حال ہی میں امریکی صدارت سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کے مختلف پہلو ہیں ایک طرف تو وہ لاابالی قسم کے کھلنڈرے انسان نظر آ تے ہیں تو دوسری طرف کبھی کبھی ان کے بیانات اور اقدامات سے ان کے ذہنی رجحان کا بھی عندیہ ملتا ہے کبھی تولہ تو کبھی ماشہ‘اس قسم کی متضاد طبیعت کے مالک کے ہاتھ میں اٹیم بم چلانے کی کنجی کا آ جانا انجانے خطرہ سے کم نہیں‘ اگر ٹرمپ نے یوکرائن کی روس اور تائیوان کی چین کے خلاف ہلہ شیری جاری رکھی تو کسی وقت بھی تیسری عالمگیر جنگ کے شعلے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں بھارت کے وزیراعظم بڑے فخر سے اپنے عوام سے کہتے ہیں کہ انہوں نے عرب امارات میں ان کی عبادت کے واسطے مندر بنا دئیے ہیں‘ کاش کہ عرب امارات کے حکمران بھارتی حکومت کو بھارت میں مسلمانوں پر انتہا پسندہندؤوں کے حملوں کو بند کرانے کے لئے یہ پریشر ڈالتے کہ وہ عرب امارات میں روزگار کے حصول کے واسطے موجود ہندؤوں پر قافیہ تنگ کردیں گے اور وہ بھارت کی حکومت پر واضح کر دیتے کہ روزگار کمانے جوہندو آتے ہیں اگر بھارتی جنتا پارٹی نے بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام بند نہ کیا تو ان کو امارات کا ویزا نہیں دیا جائے گا۔