اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ برقرار رکھنے اور پانچ ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے قانون کے مطابق صوبائی ہائی کورٹس سے تبادلہ ہو کر آنے والے ججوں کو دوبارہ حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار کو فیصلے کی کاپی متعلقہ ججز کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجازاسحاق اور جسٹس ثمن رفعت نے ریپریزنٹیشن بھیجی تھی۔
فیصلے کے مطابق ججز کی تعیناتی اور تبادلے میں فرق ہے۔ دونوں مختلف باتیں ہیں۔ جب جج کا ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس کا ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سٹیٹس رہتا ہے وہ تبدیل نہیں ہوتا۔آئین کا آرٹیکل 200 جج کے ایک ہائی کورٹ سے دوسری میں تبادلے سے متعلق ہے۔
بھارتی ہائی کورٹس کے ججز کے حلف کا متن بھی فیصلے میں شامل کیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطاق سرحد پار بھارت میں تو ججوں کا ٹرانسفر عام بات ہے۔ بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر پاکستان قانون کے مطابق ٹرانسفر کرسکے ہیں۔
گزشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججوں کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں 3 موجودہ ججوں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا تبادلہ لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا تبادلہ سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے کیا گیا ہے، یہ تنازع ان تبادلوں کے بعد سنیارٹی فہرست میں تبدیلی کے گرد مرکوز تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے درخواست دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کے تحت ہائی کورٹ کے جج کو کسی دوسری ہائی کورٹ میں تبادلے کے بعد نیا حلف اٹھانا چاہیے، جس سے ان کی سنیارٹی رینکنگ متاثر ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں جواب دیا، ان کے فیصلے میں کئی اہم قانونی اصولوں کا حوالہ دیا گیا، خاص طور پر ججوں کے تبادلے سے متعلق آئینی دفعات اور تبادلوں اور نئی تقرریوں کے درمیان فرق واضح کیا گیا۔