غزہ جنگ بندی پھر کھٹائی میں

امریکی صدر کی اس تازہ ترین دھمکی سے غزہ کی جنگ بندی کا لگتا ہے پھر کھٹائی میں پڑنے کا احتمال ہے جس میں انہوں نے حماس کو بر ملا کہا ہے کہ اگر انہوں نے ماہ رواں کی 15 تاریخ تک تمام اسرائیلی یر غمالیں رہا نہ کئے تو پھر ان پر دوبارہ قیامت ٹوٹ پڑی سکتی ہے حالانکہ حماس ان کو جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق مرحلہ وار چھوڑ رہا ہے‘ اسے کہتے ہیں سینہ زوری‘ یہ بیان انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ واشنگٹن میں جمعرات کے دن ملاقات کے بعد دیا ہے ٹرمپ غزہ کو دوبارہ آباد کرنے کا عندیہ تو دیتا ہے پر اس سر زمین پر فلسطینیوں کو دوبارہ رہنے کی اجازت دینے سے پس و پیش کر رہا ہے اور اس بات پر مصر ہے کہ اردن اور مصر ان کو اپنے اپنے ملکوں میں جگہ دیں اب بھی اگر عرب ممالک کی آنکھیں نہ کھلیں اور انہوں نے اسرائیلی چیرہ دستیوں کے خلاف کوئی متحدہ محاذ نہ بنایا تو پھر ان کا خدا ہی حافظ غزہ کو اسرائیل نے بمباری کر کر کے جس قسم کے کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور جتنے بچوں کو یتیم کر دیا ہے وہ اس بربریت کا عشر عشیر بھی نہیں جس کا مظاہرہ ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں کیا تھا البتہ اچھی خبر یہ ہے کہ یوکرائن کا تنازعہ ختم کرنے کے لئے روس اور امریکہ کے درمیان مفاہمت کی جانب کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ انگریزی زبان کا ایک محاورہ ہےA switch in time saves nine جس کا ترجمہ ہے وقت ہر ٹانکا لگانے سے نو بچ جاتے ہیں کسی بھی مرض کا بروقت علاج انسان کو موت کے منہ میں جانے سے بچا لیتا ہے ہوا بازی کا ایک اصول یہ ہے کہ ایئرپورٹ کے چاروں اطراف دو دو کلومیٹرز تک کوئی انسانی آبادی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ جہاں انسان بستے ہیں وہاں کھانے پکانے کے لئے باورچی خانے ہوتے ہیں اور خوردو نوش کے واسطے وہاں پرند چرند کا آنا جانا قدرتی امر بن جاتا ہے اور اکثر جہاز ائر پورٹ پر لینڈنگ اور ٹیک آف کے وقت ان سے ٹکرا کر کریش کر جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں ائر پورٹس شہری آبادی 
سے کافی دور ہوتے ہیں اپنے ہاں کا باوا آدم ہی نرالا ہے آپ نے اکثر پڑھا ہوگا کہ نئی رہائشی کالونیاں بنانے والے بڑے فخر سے اپنی پبلسٹی کے اشتہارات میں لکھتے ہیں ائر پورٹ سے نزدیک فاصلے پر پشاور کے ائر پورٹ کی ہی مثال لے لیجے گا اس کے چاروں طرف انسانی آبادی اتنی نزدیک ہے کہ کئی کئی مرتبہ یہاں پر بعض ائر لائنز کے پائلٹوں نے اس آبادی کو جہازوں کی آمدورفت کے واسطے خطرناک قرار دیا ہے چکلالہ‘راولپنڈی میں واقع پرانے ہوائی اڈہ کا بھی یہی مسئلہ تھا جو اسلام آباد میں ایک نیا ائر پورٹ بنا کر حل کر دیا گیا متعلقہ حکام کو چاہئے کہ وہ پشاور کے ائر پورٹ کے واسطے کوئی نئی اراضی تلاش کریں کوئی مضائقہ نہیں اگر وہ پشاور سے کچھ زیادہ فاصلے پر کیوں نہ واقع ہو کیونکہ انسانی زندگی سے زیادہ اہم کوی چیز نہیں ہو سکتی۔ بادی النظر میں نہایت ظالمانہ سزائیں نظر آ نے والی سزاؤں کے اطلاق کے بغیر معاشرے سے کرپشن بدعنوانیوں کا قلع قمع نا ممکن ہے۔ دلی پر علاؤالدین خلجی کی حکومت تھی انہیں شہریوں نے شکایت کہ کئی تاجر اور دکاندار اشیا خوردنی فروخت کرتے وقت تولنے میں ڈنڈی مار کر کم تولتے ہیں علاؤالدین خلجی نے شہر بھی میں منادی کرا دی کہ اگر جس کسی نے بھی خریداروں اور صارفین پر سامان بیچتے وقت اسے کم کم تولا اور وہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو اس نے اصل وزن سے جتنا بھی کم تولا تو جتنا اس نے کم تولا ہوگا اس کے برابر اس کے جسم سے گوشت کاٹ لیا جائے گا اس نے بازاروں میں اپنے جاسوسوں کو بھی لگوا دیا کہ وہ ان دکانداروں کی نشان دہی کریں جو کم تولتے ہوں خدا کا کرنا یہ ہوا کہ بادشاہ کے جاسوسوں اور سپاہیوں نے چند قصابوں کو کم تولتے رنگے ہاتھوں دھر لیا فوراً ان کے جسموں سے اتنے وزن کا گوشت کاٹ لیا گیا کہ جتنا انہوں نے کم تولا تھا لکھاری لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد جب تک علاؤالدین خلجی دلی کے تخت پر بادشاہ رہا کسی دکاندار نے یہ جرات نہ کی کہ وہ کم تولے۔ چین نے زندگی کے ہر میدان میں جو حیرت انگیز ترقی کی ہے اس نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے لگ یہ رہا ہے کہ موجودہ صدی بلکہ اگلی صدی بھی چین کی ہی ہو گی کیونکہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے کرتا دھرتا ماؤ زے تنگ اور چو این لائی کے افکار اور تربیت پر عمل کر رہے ہیں۔