کنفیڈریشن کی ضرورت 

پاکستان افغانستان اور ایران پر مشتمل اگر ایک کنفیڈریشن بن جائے کہ جس طرح یورپی ممالک نے اپنے مشترکہ مفاد کے لئے یورپی یونین بنا رکھی ہے تو یقین مانئے اس خطے کے ان تین ممالک کے عوام کے ہر میدان میں دن پھر جائیں ایک چھوٹی سی مثال درج ذیل ہے‘ اگر آپ صبح کے وقت روڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے پشاور سے روانہ ہوں اور   طورخم کراس کر کے جلال آباد اور  ہیرات کے راستے ایران میں داخل ہوں   تو پشاور  سے مشہد  جو کہ ایران میں واقع ہے اسی دن  شام کو پہنچ سکتے ہیں جب کہ آج کل مشہد جانے کے لئے  آپ کو ٹرین کے ذریعے پہلے کوئٹہ جانا پڑتا ہے اور پھر آگے  بس یا ٹیکسی لے کر  تفتان کے راستے مشہد جانا ہوتا ہے  اور اس سفر پر پورے تین دن لگ جاتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر پاکستان‘ افغانستان اور ایران اس معاملے میں ایک پیج پر آ  جائیں اور اس سفر میں جن سڑکوں  پر سے جانا پڑتا ہے  انہیں سفر کے لئے محفوظ بنا دیا جائے تو  وطن  عزیز کے وہ ہزاروں  باسی جو ایران  زیارات کیلئے  ہر سال جاتے ہیں ان کو سفر کا ایک کم خرچ اور تھوڑے وقت میں طے ہونے والا   ذریعہ مل سکتا ہے‘پر مقام افسوس ہے کہ عام آدمی کی  سہولت اور بہبود کی طرف ارباب  بست و کشاد کا شاز ہی خیال جاتا ہے‘کاش کہ پاکستان افغانستان اور ایران کے اقتدار کے ایوانوں میں ایسے افراد براجمان ہو جائیں جن کی سوچ یکساں ہو اور جو کسی بھی سپر پاور کے مفاد کے تابع نہ ہوں بلکہ وہ ترقیاتی  منصوبے لانچ کریں کہ جن سے تینوں ممالک کے عام آدمی کو زندگی کی سہولیات میسر آئیں‘بات صرف سفری سہولیات تک محدود نہیں ان تینوں ممالک کے اشتراک سے ان میں امن عامہ اور سکیورٹی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں اور ان میں اتحاد کی وجہ سے ان کے معاملات میں سپر پاورز کی مداخلت پر بریک لگ سکتی ہے۔