تاریخ کی درستگی ضروری ہے 

ہندوستان پر ماضی میں قبضہ کر کے ایک لمبے عرصے تک حکمرانی کرنے والے وسطی ایشیا سے آنے والے حملہ آ ور حکمرانوں کے بارے میں بعض کتابوں میں کافی مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا ہے‘ان کو ڈاکوالم اور لٹیروں کے نام سے یاد کیا گیاہے مثلاً محمود غزنوی‘ شہاب الدین غوری‘احمد شاہ ابدالی اور اورنگزیب کے بارے میں کافی غلط بیانی سے کام لیا گیا ہے‘ اس کا ایک موثرعلاج تو یہ ہو سکتاہے کہ حکومت ان فلم سازوں کی مختلف مدات میں معاونت کرے جو مندرجہ بالا حکمرانوں کی زندگی اور ان کے طرز حکومت اور ا ن کے ادوار حکومت میں عام ہندوستانی کو انصاف کی فراہمی کے واقعات سے آگاہ کریں‘ بے شمار ایسے واقعات اور قصے موجود ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ کئی مسلمان حکمرانوں نے اپنے اپنے دور حکومت میں اپنی رعایا کی جان و مال کی حفاظت اور ان کو انصاف کی فراہمی کیلئے ایسے اقدامات اٹھائے کہ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ کتنے زیادہ انصاف پسند تھے اور رعایا کا کس قدر خیال رکھتے تھے‘ ان کی غریب پرور خاصیتوں کو سلولائید پر منتقل کر کے تاریخ کی کتابوں میں ان کے خلاف جو زہر اگلا گیا ہے اسے ختم کیا جا سکتا ہے۔۔ہٹلر‘نتین یاہو اور نریندرا مودی میں قدرمشترک یہ ہے کہ یہ تینوں اپنے سیاسی مخالفین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کو کوئی عار نہیں محسوس کرتے‘ہٹلر کی دوسری جنگ عظیم میں بربریت ضرب المثل بن چکی ہے‘ دور حاضر میں لگتا ہے کہ ہٹلرکی کچھ عادتیں مودی تو کچھ نتین یاہو میں منتقل ہو گئی ہیں کیونکہ ان دونوں نے بھی اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے میں حد کی ہے‘ لگتا یہ ہے کہ اس کام میں مودی کے رول ماڈل ہٹلر اور نتین یاہوہیں‘ مودی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ جس کا مخفف بنتا ہے آ ر ایس ایس کوہٹلر کے دہشت پسند گروپ گسٹاپو کی طرز پر ڈھالا اور اس تنظیم کے ذریعے وہ جس کو چاہیں اٹھا کر لے جاتے ہیں اور پھر ان کا نام و نشان بڑی مشکل کے ساتھ ہی ملتا ہے۔


‘ہٹلر تو اس زعم میں مبتلا تھا کہ دنیا میں بس جرمن ہی  واحد  مارشل ریس martial race ہے کہ جس     کو  دنیا پر حکومت کرنے کا حق ہے‘ نتین یاہو بھی صیہونیوں کو قدرت کی پسندیدہ قوم سمجھتا ہے اور جس اراضی پر قبضہ جمانے کی وہ کوشش کر رہا ہے اسے وہ صہیونیوں کی اراضی سمجھتا ہے مودی کی دانست میں بھارت میں جس اراضی پر جو مسلمان آباد ہیں  وہ ان کے آباؤ اجداد نے ہندؤوں سے زور سے چھینی تھی لہٰذا وہ اسے خالی کر کے پاکستان چلے جائیں۔ہٹلر تو اپنے انجام کو اس وقت پہنچ گیا جب اس نے اس خوف سے خودکشی کر لی کہ کہیں اس کا انجام اٹلی کے ڈکٹیٹر کی طرح نہ ہو کہ جس کی لاش کو روم کی سڑکوں پر گھسیٹا گیا تھا اب دیکھتے ہیں کہ نتین یاہو اور مودی کے ساتھ لوگکیا سلوک کرتے ہیں۔