جب معمر شہریوں کی کبھی کوئی محفل جمتی ہے تو اس میں موجودہ اور پرانے شہر کی یادیں تازہ کرنیکا موقع ملتا ہے اور ماضی کے شہر کے مناظر تصور میں ایک فلم کی صورت سامنے آنے لگتے ہیں روڈ ویز ہاؤس کی عمارت نظر آتی ہے پر اس میں جی ٹی ایس کااڈہ دکھائی نہیں دے گا جہاں سے صوبہ بھر کے لئے بلکہ لاہور تک بسیں چلا کرتی تھیں جن میں سفر کرنے کے واسطے مسافروں کی اتنی رش ہوتی تھی کہ ایڈوانس بکنگ کے بغیر کوئی سفر نہ کر سکتا اسی اڈے سے اسلامیہ کالج پشاور اور پشاور یونیورسٹی کے لئے بھی براستہ پشاور صدر بسیں آیا جایا کرتیں جن میں ڈبل ڈیکرز بھی شامل تھیں اسی اڈے کے قریب جی ٹی روڈ پر جی ٹی ایس کی ایک بڑی ورکشاپ بھی ہوا کرتی اور اس کے قرب و نواح میں میٹرو سینما بھی موجود تھایہ سب کچھ آ ج قصہ پارینہ ہو چکا ہے پشاور کا پرانا گورنر ہاؤس گور گٹھڑی میں واقع ایک بلڈنگ میں ہوتا تھا جس میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مقرر کردہ اطالوی نژاد گورنر جو ابو طبیلہ کے نام سے مشہور تھا اپنی عدالت لگایا کرتا تھا اس بلڈنگ نے کئی رنگ دیکھے ایک عرصے تک اس کے اندر فائر بریگیڈ کی بسیں کھڑی ہوتی تھیں اسی عمارت کے اندر کئی عرصہ تک پشاور سٹی کے پولیس ڈی ایس پی کا دفتر بھی تھا اور رہائش گاہ بھی اور کچھ وقت تک اس میں محکمہ مال کا عملہ بھی بیٹھتا رہا‘ چوک یادگار کے قرب میں ایک عمارت میں ایک عرصے تک روزنامہ انجام کا دفتر تھا جس میں پشاور کے کئی پرانے سینئر صحافی کام کرتے تھے جن میں اکثریت اب بقید حیات نہیں ہے اسی عمارت کے نیچے کئی دکانیں تھیں جب وہ شام کو بندہو جاتی تھیں تو ان کے تھڑوں پر مرزا محمود سرحدی اور ان کے چاہنے والے درجنوں نئے اور پرانے شاعر چوکڑی لگاتے اورقہوہ کے کئی کئی دور چلتے حالات حاضرہ پر دل کھول کر اظہار رائے ہوتا‘ مرزا صاحب ان دنوں روزنامہ انجام کے لئے ایک قطعہ لکھتے جو اخبار کے پہلے صفحہ پر چھپتا اور کافی مقبول ہوتا مرزا محمود سرحدی کے ساتھ گپ شپ کے واسطے اسی جگہ ہم نے احمد فراز‘ محسن احسان‘خاطر غزنوی‘شمیم بھیروی‘محمود الحسن کوکب‘مظہر گیلانی‘ جوہر میر‘ تاج سعید اور انور خواجہ کو آتے دیکھا ہے چوک یادگار کے قریب چوک ابریشم گران میں روزنامہ ترجمان افغان کا دفتر تھا اس کے ایڈیٹر احقر سرحدی تھے جو دن کے پچھلے پہر نکلتا پشاور سے شام کے وقت ایک اور اخبار بھی نکلتا جس کا نام روزنامہ الجمیعت سرحد تھا‘ سید حسن گیلانی اس کے ایڈیٹر تھے اس کا دفتر چکہ گلی کریم پورہ میں تھا کابلی دروازے کے باہر سینما روڈ کی نکر پر روزنامہ شہباز کا دفتر تھا اس دور میں یہ اخبار اور روزنامہ انجام سرکولیشن کے حساب سے پشاور میں چوٹی کے اخبارات تھے‘ اسی دور میں پشاور صدر سے انگریزی کا روزنامہ خیبر میل نکلتا تھا جس کی ادارت سید عسکر علی شاہ کرتے تھے جن کے لکھے ہوئے ایڈیٹوریل اس اخبار کی وجہ شہرت تھے‘ پشاور صدر سے سید عبداللہ شاہ کی زیر ادارت روزنامہ الفلاح بھی ہماری یاد میں ہی چھپنا شروع ہوا تھا‘ اسی دور میں عوامی لیگ کے ممتاز رہنما ماسٹر خان گل نے پشاور سے روزنامہ بانگ حرم کا اجرا ء کیا اور ایک عرصے تک انجام‘ شہباز اور بانگ حرم پشاور کے صحافتی آسمان پر تین جگمگاتے ستارے تھے پشاور صدر میں اے پی پی نیوز ایجنسی کا دفتر تھا جس کو سلیم علوی چلاتے تھے جب کہ پیر بخش بلڈنگ پشاور شہر میں (جسے اب مسمار کردیا گیا ہے)پی پیآئی نیوز ایجنسی کے انچارج راجہ اصغر تھے۔پشاور صدر میں مرتضیٰ ملک ایک طویل عرصے تک روزنامہ پاکستان ٹائمز کے نمائندے رہے ہیں اور قدوس صہبائی کراچی سے شائع ہونے والے روزنامہ کے پشاور میں نمائندے تھے‘ ان کے بعد ان کے صاحبزادے شاہین صہبائی نے بھی کچھ عرصے تک یہ منصب سنبھالا تھا‘ہمیں وہ زمانہ بھی یاد ہے جب ڈبل روٹی اور جیم کا ناشتے میں کھانے کا چلن عام نہ تھا ناشتے میں پشاوریوں کا من بھاتا کھاجا ملائی کے ساتھ روغنی روٹی کتلمہ تھا یا پیڑی کھائی جاتی اور گلابی رنگ کی کشمیری چائے پی جاتی جسے عرف عام میں شیر چائے کہا جاتا اسی طرح پائے جسے ہندکو میں پانچے کہا جاتا وہ بھی مقامی لوگ بڑے شوق سے صبح ناشتے میں کھاتے‘ گرمیوں کے دنوں میں فالودہ کھایا جاتا یا گڑ کو برف کے ٹھنڈے پانی میں گھول کر شربت جس میں تخم ملنگاں بھی ملایا جاتا ابھی کوکا کولا یا سیون اپ جیسی ڈرنکس کا استعمال شروع نہیں ہوا تھا دن بھر قہوے پر قہوے کے دور تو ہر جگہ چلتے ہی رہتے پشاور کی پنیر کا کچھ اپنا علیحدہ یی ذائقہ تھا۔
اشتہار
مقبول خبریں
لارنس آف عریبیہ اور میرانشاہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
نہ تیری دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
غزہ جنگ بندی پھر کھٹائی میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
چین امریکہ کی ھٹ لسٹ پر ھے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
تاریخ کی درستگی ضروری ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امیگریشن پر پابندی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
پشاور کی تاریخی فصیل کی حالت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
وہ پشاور کہاں کھو گیا ہے؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سوچنے کی باتیں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ