امریکی صدر چونکہ ہتھ چھٹ انسان نظر آتا ہے خدشہ یہ ہے کہ اس سے ملاقات کے واسطے وائٹ ہاؤس میں آ نے والے کسی بھی بیرونی سربراہ وطن سے وہ دوران گفتگو مشت و گریبان ہو سکتا ہے‘ اس جملہ معترضہ کے بعد ایک نگاہ تازہ ترین عالمی امور پر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے‘ امریکہ کے بارے میں درج ذیل مثل مشہور ہے کہ نہ تیری دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی۔ وزارت خارجہ یا کسی اور ادارے یا فرد کو ٹرمپ کے اس بیان پر بغلیں بجانے کی قطعاً ضرورت نہیں کہ جس میں اس نے حکومت پاکستان کی اس معاونت کی تعریف کی ہے کہ جس کی بدولت افغانستان سے داعش کا وہ دہشت گرد پکڑا گیا ہے کہ جو کابل میں ہونے والے کئی دہشت گردی کے واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔امریکہ کی سویٹ یونین کے خلاف سرد جنگ میں 1950 ء کی دہائی سے لے کر ایک لمبے عرصے تک پاکستان نے بے پناہ معاونت کی بلکہ اس کے سر پر خواہ مخواہ اس وقت کے سویٹ یونین کی دشمنی بھی خریدی‘ پر اس کے بدلے میں ہمیں کیا ملا؟جب 1971 ء میں بھارت پاکستان جنگ میں ہم پر برا وقت آیا تو امریکہ نے طوطا چشمی کی اور ہماری مدد کو نہ پہنچا جس سے پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا‘ اگر اس وقت اس کا بحری بیڑہ حرکت میں آ جاتا تو شاید پاکستان دو ٹکڑے ہونے سے بچ جاتا‘کئی لوگوں کو آج یہ خدشہ لاحق ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر امریکہ کے بہلاوے اور جھانسے میں آ کر کہیں امریکہ کی چین کش پالسی میں اس کا ساتھ نہ دینا شروع کردے اور امریکہ کی میٹھی میٹھی باتوں میں نہ آ جاے کیونکہ پاکستان تزویراتی اور جغرافیایی محل و وقوع کے لحاظ سے اس خطے میں بڑی اہمیت کا حامل ہے وزیر خارجہ کو اس لئے بروقت یہ بیان جاری کر دینا چاہیے کہ ہم تمام ممالک بشمول امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات رکھیں گے پر کوئی بھی ہم سے یہ توقع نہ رکھے کہ کسی بھی تیسرے ملک کے خلاف اسے اپنی سرزمین استعمال کرنے دیں گے۔ ہاں البتہ ہم ان ممالک اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی جاری رکھیں گے کہ جو دہشت گردی کے ذریعے دنیا کا امن تاراج کرنے پر تلے ہوئے ہیں کئی سیاسی مبصرین کے مطابق امریکی سی آئی اے دنیا میں جہاں کہیں بھی اس نے انتشار پھیلانا ہو خود دہشت گرد تنظیموں کی آبیاری کرتی ہے اور ان سے مطلوبہ کام لینے کے بعد ان کا پھر اپنے ہاتھوں سے خاتمہ بھی کر دیتی ہے۔ٹرمپ نے اگلے روز امریکہ میں رہائش اور بزنس کرنے کے واسطے جس گولڈ کارڈ سسٹم کے اجرا کا عندیہ دیا ہے اس کے بارے میں اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ابھی اسے کانگریس کی منظوری درکار ہو گی‘ بادی النظر میں لگتا ہے کہ اس نئے نظام کے ذریعے ٹرمپ امریکہ کی معشیت کو مضبوط کرنے کے واسطے چاہتے ہیں کہ اس میں غیر ملکی انوسٹمنٹ زیادہ ہو‘ نئے نظام میں یقیناً کئی ممالک کے کرپٹ افراد کہ جن کے پاس اربوں روپے موجود ہیں اپنا دھن امریکا نکال دیں گے اور وہاں اپنے خلاف بغیر کسی قانونی کاروائی بے خوف وخطر اللے تللے اڑائیں گے ٹرمپ چونکہ خود بھی اس قسم کا سرمایہ دار ہے کہ جو زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کا ہنر جانتا ہے اور ایلن مسک جیسے سرمایہ داروں کا سنگ بھی حاصل ہے اس سے اسی قسم کے فیصلوں کی ہی توقع کی جا سکتی ہے‘۔ جب تک حکومت وقت افغانیوں کے پاکستان آنے جانے کے لئے ایک ٹھوس اور فول پروف ویزا میکنزم مرتب نہیں کرتی کہ جس کے تحت کوئی بھی افغانی پاکستان میں بغیر ویزا کے داخل نہ ہو سکے اور پھر ویزا کی معیاد ختم ہونے کے بعد واپس اپنے وطن نہ چلا جائے طورخم والا در د سر ختم نہ ہوگا حکومت کو پتہ ہونا چاہیے کہ جو افغانی ویزا پر ایک خاص مدت کے واسطے پاکستان میں داخل ہوا ہے وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد وطن واپس جا چکا ہے طورخم پر بارڈر مینجمنٹ بھی حکومت کی خصوصی توجہ کی مستحق ہے کہ جس کو وزارت خارجہ کے حکام اہمیت دیں تو بہتر ہو گا کیونکہ آئے دن وہاں پاکستان اور افغان سکیورٹی اہلکاروں کی معمولی معمولی جھڑپوں سے دنیا میں غلط سگنل جا رہے ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
لارنس آف عریبیہ اور میرانشاہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
نہ تیری دوستی اچھی نہ دشمنی اچھی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
غزہ جنگ بندی پھر کھٹائی میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
چین امریکہ کی ھٹ لسٹ پر ھے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
تاریخ کی درستگی ضروری ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امیگریشن پر پابندی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
پشاور کی تاریخی فصیل کی حالت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
وہ پشاور کہاں کھو گیا ہے؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سوچنے کی باتیں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ