ایس ایس پی خیرپور کیخلاف خبر شیئر کرنے پر صحافی پر پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج

خیرپور پولیس نے مقامی اردو روزنامے میں شائع خبر میں ایس ایس پی خیرپور پر کرپشن کا الزام لگانے اور خبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر ایک صحافی کے خلاف پیکا قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

 ایس ایس پی توحید رحمٰن میمن نے بتایا کہ عبدالخالق چوہان نے ان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر رپورٹر کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت ہے تو وہ انہیں پیش کرے۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹر نے کچھ عرصے سے ان کے خلاف بدنام کرنے کی مہم شروع کی تھی اور اب ان کے اعلیٰ حکام، ساتھیوں اور ماتحت افسران نے بھی، جہاں بھی وہ تعینات رہے ہیں، ان سے ان الزامات کے بارے میں پوچھنا اور ان کی ایمانداری اور دیانت داری پر شک کرنا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو پولیس رپورٹر سے پوچھ گچھ کرے گی، اسے حراست میں لے گی اور اس کے بے بنیاد الزامات کے ثبوت طلب کرے گی۔

ایس ایس پی نے کہا کہ میں اے کے چوہان کو چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ان کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ اپنے الزامات کو ثابت کریں۔

اے کے چوہان نے اپنے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے ان پر پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

انہوں نے مقامی اردو اخبار ہمارا سماج میں شائع ہونے والی رپورٹ شیئر کی جس میں ایس ایس پی کی مبینہ بدعنوانی اور ضلع خیرپور میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت کی وجوہات کی تفصیل دی گئی تھی۔

ایس ایچ او عقبل احمد نون نے شہید مرتضیٰ مبرانی تھانے میں اے کے چوہان کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی دفعہ 20 اور دفعہ 506، 500 اور 504 پی پی سی کے تحت ایف آئی آر درج کی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی مقصود احمد ابڑو، ہیڈ کانسٹیبل عبدالرحمٰن ناریجو اور رحیم ڈینو سیال علاقے میں گشت کر رہے تھے، جب وہ مریم ٹاپ پہنچے تو انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ پیر جو گوٹھ کے رہائشی ملزم اے کے چوہان نے اپنی فیس بک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں پولیس کے خلاف غیر اخلاقی، توہین آمیز اور توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، دھمکیاں دیں اور عام لوگوں میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی۔