ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کو خبردار کیا اگر تہران کی جانب سے واشنگٹن کے ساتھ نئے جوہری معاہدے تک پہنچنے سے پہلے ایران پر بمباری سے متعلق صدر ٹرمپ کی دھمکی پر عمل کیا گیا تو اس سے امریکا کو سخت دھچکا لگے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے مارچ کے اوائل تک جوہری معاہدے سے متعلق میری پیش کش قبول نہیں کی تو اس پر بمباری کی جائے گی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکام کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں جوہری ڈیل کرنے پر زور دیا گیا تھا اور اپنی پیشکش سے آگاہ کیا تھا۔
اپنے پیغام میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل سے دشمنی ہمیشہ سے رہی ہے اور وہ ہم پر حملہ کرنے کی دھمکی دیتے ہیں، جس سے متعلق ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا امکان بہت کم ہے، تاہم اگر انہوں نے اس طرح کا کوئی اقدام اٹھایا تو انہیں شدید جوابی ردعمل ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے ماضی کی طرح ایران کے اندر بغاوت پیدا کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو ایرانی عوام خود ان سے نمٹیں گے۔
یاد رہے کہ ایرانی حکام سال 2022-23 میں غیر موزوں لباس پہننے کے الزام میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت اور 2019 میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا الزام مغرب پر عائد کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایران نے امریکی خط کا جواب دیا تھا اور صدر مسعود پیزکیان نے اتوار کے روز وضاحت کی تھی کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا لیکن خامنہ ای کے حکم کے مطابق بالواسطہ طور پر بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بالکل واضح ہے، ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں کی موجودگی میں مذاکرات نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے پانے والے معاہدے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا جس کے تحت پابندیوں میں نرمی کے بدلے تہران کی متنازع جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف ایران کے ساتھ یہ معاہدہ منسوخ کیا بلکہ تہران پر ایک بار پھر سے بڑے پیمانے پر امریکی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
اس کے بعد سے ایران نے یورینیئم کی افزودگی کے حوالے سے معاہدے کی حدود سے کہیں آگے تجاوز کر لیا۔
مغربی طاقتیں ایران پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے ذریعے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت کو فروغ دینے کا خفیہ ایجنڈا رکھتا ہے۔
تاہم، تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سویلین توانائی کے مقاصد کے لیے ہے۔