غزہ: 15 فلسطینی امدادی کارکن قتل، جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں

غزہ میں گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کو قتل کرنے کے واقعے کی ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے جاری ویڈیو اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایک کارکن  کے موبائل سے بنائی گئی ہے، جس کی لاش اور موبائل فون  واقعے کے ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے ملنے والے 14 دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ ملا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ ایمبولینسوں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی پر ان کی پہچان کے لیے نشانات واضح طور پر موجود ہیں اور ایمرجنسی سگنل والی لائٹیں بھی جل رہی ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے حکام کے مطابق انہوں نے اس ویڈیو کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے سامنے پیش کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ ویڈیو اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی درخواست کے ساتھ دی ہے۔ اخبارکے مطابق یہ ویڈیو  23 مارچ کو رفح میں صبح کے وقت بنائی گئی تھی۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ امدادی اہلکار گاڑی سے یہ ویڈیو بنارہا ہے اور امدادی کارکنوں کی گاڑیاں جب رکیں تو سامنے  پہلے سے آئی ایک ایمبولینس موجود تھی جو کہ اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں کی امداد کے لیے آئی تھی تاہم اس وقت وہ خود حملے کی زد میں تھی۔

اس دوران گولیاں چل رہی تھیں اور امدادی قافلے سے دو کارکن  گاڑیوں سے اتر کر حملے کی زد میں آئی ایمبولینس کے قریب پہنچے تو فائرنگ کی شدت میں اضافہ ہوگیا اور امدادی قافلے پر گولیوں کی بارش شروع ہوگئی۔

اس موقع پر ویڈیو میں اندھیر ہوجاتا ہے لیکن آواز ریکارڈ ہونے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

ایک شخص کہتا ہے کہ وہاں اسرائیلی موجود ہیں۔ ویڈیو بنانے والے کارکن کو کلمہ شہادت پڑھتے بھی سنا جاسکتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ مجھے معلوم ہے میں مرنے والا ہوں، ماں، مجھے معاف کر دینا،  لوگوں کی مدد کرنے کے لیے یہ وہ راستہ ہے جو میں نے چنا تھا۔

اس دوران پریشان حال امدادی کارکنوں کی آوازیں اور عبرانی زبان میں اسرائیلی فوجیوں کی آوازیں آتی ہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ویڈیو بنانے والے امدادی کارکن کی لاش بھی اجتماعی قبر سے ملی جس کے سر میں گولی ماری گئی تھی۔

نیویارک ٹائمز نے سیٹلائٹ تصاویر سے تجزیہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے واقعےکے 2 دن بعد گاڑیوں کو اجتماعی قبر میں چھپایا۔

اقوام متحدہ میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی)  کے نمائندے نے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ  یہ دنیا بھر میں 2017 کے بعد ریڈکراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے کارکنوں پر سب سے زیادہ مہلک حملہ تھا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہئیں، یہ واقعہ ان خدشات کو بڑھاتا ہے جن کے مطابق اسرائیلی فوج  غزہ میں جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق تمام 15 افراد کی لاشیں رفح کے علاقے تل السلطان میں ریت میں دبی ملیں۔ برآمد شدہ 15 لاشوں میں سے 8 فلسطینی ہلال احمر، 6 فلسطین سول ڈیفنس اور ایک اقوام متحدہ کےکارکن کی ہے۔لاشوں کے قریب امدادی کارکنوں کی ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کے نشان والی گاڑی بھی موجود تھی۔

آئی ایف آر سی کا کہنا ہےکہ حالیہ تنازع کے بعد سے فلسطینی ہلال احمر کے 30 رضا کار شہید ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں کم ازکم ایک ہزار 60 طبی کارکن شامل ہیں۔