برطانیہ کی 2 اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے سے روک دیا گیا

اسرائیل نے برطانیہ کی دو خواتین اراکین پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق دونوں اراکین کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے اور وہ مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے دورے پر جا رہی تھیں۔

متاثرہ اراکینِ پارلیمنٹ، ابتسام محمد اور یوان یِنگ نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے حالات کو سمجھنے کے لیے براہِ راست معلومات کا حصول انتہائی ضروری ہے، اور پارلیمنٹیرینز کو اس عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہیے۔

ادھر اسرائیلی پاپولیشن اور امیگریشن اتھارٹی نے وضاحت دی کہ مذکورہ ارکان کو داخلے کی اجازت اس لیے نہیں دی گئی کیونکہ وہ اسرائیل مخالف بیانات دیتی رہی ہیں، اور ان کی تقاریر کو "نفرت انگیز" قرار دیا گیا ہے۔

اس اقدام پر برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامے نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے فیصلے کو "ناقابل قبول اور باعثِ تشویش" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے منافی ہے۔

برطانوی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں خواتین ایک پارلیمانی وفد کا حصہ تھیں جس کا مقصد فلسطینی علاقوں کے زمینی حقائق کا جائزہ لینا تھا۔ ان کا دورہ ایک برطانوی فلاحی ادارے کے تحت ترتیب دیا گیا تھا جسے پارلیمانی وفود کو لے جانے کا 10 سالہ تجربہ حاصل ہے۔

ابتسام محمد نے رواں سال فروری میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد اسرائیلی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا تھا، جس کی حمایت 61 ایم پیز اور لارڈز نے کی تھی، جبکہ یوان نے اسرائیلی وزراء پر پابندیاں لگانے کی حمایت کی تھی۔