کسانوں نے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کے تحت متعارف کرائی جانے والی کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف 13 اپریل کو ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، انجمن مزارین پنجاب، ہری جدوجہد کمیٹی، کروفٹر فاؤنڈیشن اور دیگر کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 13 اپریل (آئندہ اتوار) کو مختلف شہروں اور پبلک سیکٹر فارمز میں ریلیاں اور کنونشنز منعقد کیے جائیں گے۔
شرکا کارپوریٹ فارمنگ کے خاتمے اور کسانوں کی ان زمینوں سے بے دخلی روکنے کا مطالبہ کریں گے جن پر وہ نسلوں سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔
وہ جنوبی پنجاب میں متنازع نہروں کی تعمیر پر پابندی کا بھی مطالبہ کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ تمام سرکاری زرعی زمینیں کاشتکاروں میں تقسیم کی جائیں، کرائے داروں کو لاکھوں روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے جاری نوٹسز واپس لیے جائیں اور جاری کٹائی سیزن کے دوران گندم کی قیمت خرید4 ہزار روپے فی من مقرر کی جائے۔
گرین پاکستان انیشی ایٹو وفاقی حکومت کا اقدام ہے جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی، جدید آبپاشی کے نظام، اعلیٰ معیار کے بیجوں، مصنوعی ذہانت سے چلنے والی نگرانی اور بہتر زرعی آلات کا استعمال کرتے ہوئے غیر کاشت شدہ زمین کو اعلیٰ پیداوار کے حامل فارموں میں تبدیل کرکے زرعی ترقی کو بڑھانا اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنا ہے۔
کسانوں اور سماجی کارکنوں کو خدشہ ہے کہ بڑے پیمانے پر زرعی کاروبار پر منتقلی سے چھوٹے زمینداروں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ، کسانوں کو ریاستی زمینوں سے بے دخل کیا جاسکتا ہے اور اہم زرعی وسائل تک ان کی رسائی کو محدود کیا جاسکتا ہے۔