عالمی سطح پر سزائے موت پر عمل درآمد میں بڑا اضافہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ سال تقریباً ایک دہائی میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں، زیادہ تر سزائے موت دینے والے ممالک میں ایران، عراق اور سعودی عرب شامل ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ سال 2024 میں دنیا بھر میں 1,518 پھانسیاں دی گئیں، جو اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہے، جو 2015 کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران، عراق اور سعودی عرب نے عالمی سطح پر 91 فیصد سزائے موت دی ہے۔ عراق میں پھانسیوں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 63 ہو گئی، اور سعودی عرب میں 172 سے بڑھ کر کم از کم 345 تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران نے 972 افراد کو پھانسی دی، جو 2023 کے مقابلے میں 64 فیصد زیادہ ہے، جن میں 30 خواتین بھی شامل ہیں۔ عراق میں، تمام پھانسیاں دہشت گردی کے جرائم میں دی گئیں۔ ایران میں تقریباً نصف سزائے موت منشیات سے متعلق جرائم کی وجہ سے دی گئیں۔

2024 میں 40 فیصد سے زیادہ سزائے موت منشیات سے متعلق جرائم کی تھی، ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور اور چین میں منشیات کے جرائم کے لیے سزائے موت پر عمل درآمد بھی بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ میں گزشتہ برس 25 پھانسیاں دی گئیں، جو 2023 کے مقابلے میں ایک زیادہ ہے اور یہ 2018 کے بعد بڑی تعداد ہے۔

جرمن ویب سائٹ ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق 145 ممالک نے سزائے موت کو ختم کیا اور پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی دو تہائی اکثریت نے اس کے استعمال کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 15 ممالک میں سزائے موت دی گئی۔