9 مئی کے جناح ہاؤس حملہ کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کی جانب سے فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد پراسیکیوشن نے کیس میں مجموعی طور پر 247 سرکاری گواہوں کو طلب کر رکھا ہے
دستاویزات کے مطابق گواہوں کی فہرست میں پولیس افسران، ریسکیو اہلکار، میڈیکل اسٹاف، جوڈیشل مجسٹریٹس، پنجاب فرانزک ایجنسی کے ماہرین اور پاک فوج کے اہلکار شامل ہیں۔ ان میں آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی، اور ڈی ایس پیز جیسے اعلیٰ پولیس افسران بھی بطور گواہ عدالت میں پیش ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق جناح ہاؤس میں تعینات 12 لانس نائیک رینک کے فوجی اہلکاروں کو بھی گواہوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جو واقعے کے عینی شاہد ہیں یا موقع پر موجود تھے۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا ہے کہ تمام گواہان کا بیان اور شہادتیں کیس کی بنیاد ہیں، اور انہی کی روشنی میں ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
واضح رہے کہ جناح ہاؤس پر حملے کا مقدمہ 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں درج کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔ عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے بعد اب سرکاری گواہوں کو پیش ہونے کی ہدایت جاری کر رکھی ہے۔