انتہا پسند ہندوتوا گروپ کا کارکن بھارت سے’بلوچستان آرمی’ کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ آپریٹر نکلا

بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایک اور ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک ہندوتوا نظریے کا حامل شخص خود اس امر کا اعتراف کرچکا ہے کہ وہ بلوچستان میں سرگرم بھارتی پراکسیز کے لیے کام کرتا رہا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والا بھومیہار ساگر نامی شخص جو کہ انتہا پسند ہندوتوا گروپ کا رکن ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بلوچستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے والے اکاؤنٹ ’بلوچستان آرمی‘ کا آپریٹر تھا۔

بھومیہار ساگر نے حالیہ دنوں میں اپنے اکاؤنٹ کی معطلی پر سوشل میڈیا پر اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ جان کر مایوسی ہوئی کہ میرا ذاتی اکاؤنٹ @BhumiharSagar_ غیر مستند قرار دے کر معطل کر دیا گیا ہے۔ میں تصدیق کرتا ہوں کہ یہ اکاؤنٹ واقعی میرا ہے۔

اس اپیل میں اس نے مزید کہا کہ میں بھومیہار ساگر ہوں، جو اس پلیٹ فارم پر اپنی زندگی، خیالات اور تجربات شیئر کرتا رہا ہوں۔ براہ کرم میری شناخت کا جائزہ لے کر میرا اکاؤنٹ بحال کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق یہ اعتراف خود بھارت کے اندر سے سامنے آنے والا ایک بڑا ثبوت ہے جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ بھارتی حکومت اور ہندوتوا گروہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشتگردی کو ہوا دینے میں براہِ راست ملوث ہیں۔

حکومت پاکستان اور مسلح افواج متعدد بار اس بات کے شواہد ملکی و بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پیش کر چکی ہیں کہ بھارت بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے منظم طریقے سے پراکسیز کو سپورٹ کر رہا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھومیہار ساگر کا یہ اعتراف اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ بھارت سے بلوچستان میں دہشتگردی کی سہولت کاری ہو رہی ہے، اور ’فتنۂ ہندوستان‘ کے پیچھے ایک منظم نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔