الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی مدت مکمل ہونے کے بعد حکومت نے ان اہم عہدوں پر تقرری کے لیے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کو باقاعدہ خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور سندھ و بلوچستان کے دو ممبران کی مدت 26 جنوری 2025 کو ختم ہو چکی ہے، اس لیے آئینی تقاضے کے تحت نئی تقرریوں کے لیے مشاورت ضروری ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تقرری کے لیے دونوں جانب سے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جانے ہیں، اور اس مقصد کے لیے اپوزیشن لیڈر سے براہ راست ملاقات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں لکھا، ’چیف الیکشن کمشنر و ممبران کی تقرری کے لیے آپ کو ملاقات کی دعوت دیتا ہوں تاکہ آئین کے تحت مشاورت کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔‘
یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی 5 سالہ مدت ملازمت 26 جنوری 2025 کو مکمل ہو چکی ہے۔ وہ 27 جنوری 2020 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا چکے تھے، جبکہ ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن 24 جنوری 2020 کو جاری ہوا تھا۔ ان کے ساتھ سندھ سے ممبر نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی بھی اسی روز ریٹائر ہوئے ہیں۔
آئین کی 26ویں ترمیم کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک سکندر سلطان راجہ بطور قائم مقام اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔
تعیناتی کا آئینی طریقہ کار
آئین کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت کے بعد تین تین ناموں پر اتفاق کرتے ہیں اور وہ نام صدر کو بھجوائے جاتے ہیں۔ اگر دونوں میں اتفاق نہ ہو، تو ہر فریق اپنے اپنے تجویز کردہ تین نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کرتا ہے۔
پارلیمانی کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے قائم کی جاتی ہے، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے برابر نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ اگر کمیٹی بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچے تو معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جا سکتا ہے۔