اسلام آباد میں آج وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کیا جائے گا جس کا حجم 17,600 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز متعارف کرائے جانے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ خاص طور پر یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے لیے سخت اقدامات زیر غور ہیں، جبکہ ٹیکس نیٹ کو مزید وسیع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مالیاتی بل کے ساتھ دیگر اہم دستاویزات قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ پیش کریں گے۔ حکومتی منصوبے کے تحت تمام ٹیکس استثناؤں کو ختم کرنے کی تجویز شامل ہے، جب کہ مجموعی محصولات کا ہدف 19,298 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
غیر ترقیاتی اخراجات 16,286 ارب، سود کی ادائیگیاں 8,207 ارب اور دفاعی اخراجات کے لیے 2,550 ارب روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ پیٹرولیم لیوی کو 100 روپے فی لیٹر تک بڑھانے اور کاربن لیوی بھی نافذ کرنے کا ارادہ ہے۔
تنخواہوں میں 10 فیصد اور گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجاویز بھی شامل ہیں، جبکہ پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز اور 1,055 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ نان فائلرز کے لیے جی ایس ٹی کی شرح 20 فیصد کرنے اور بینک کیش نکالنے پر ٹیکس 1.2 فیصد کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔