اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا تو پھر ایران نے 200 سے زائد میزائل داغ کر اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی ہے۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہوں اور فوجی و جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی حملوں میں 6 سائنسدانوں سمیت ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل باقری ، ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور دیگر سینئر افسران شہید ہوگئے۔
بعد ازاں ایران کی جانب سے آپریشن وعدہ صادق سوم کے نام سے جوابی کارروائی کی گئی۔ 4 مرحلوں میں200 سے زائد میزائل اسرائیل پر داغے گئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے دوران اب تک 4 اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہے۔
ایران اور اسرائیل میں عسکری اعتبار سے کون زیاد ہ طاقتور ہے؟
اسرائیل اور ایران کی عسکری قوت کو دیکھا جائے تو گلوبل فائر پاور انڈیکس میں ایرانی فوج کو دنیا میں 16ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جبکہ اسرائیل 15ویں نمبر پر آتا ہے۔
اسرائیل اپنے جنگی بجٹ پر 27 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے جبکہ ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے۔
حاضر سروس فوجی قوت کےلحاظ سے ایران کا اسرائیل پر پلڑا بھاری ہے۔ ایران کے پاس پاسداران انقلاب کے 1لاکھ 90 ہزار گارڈز سمیت 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی موجود ہیں جبکہ اسرائیل کی حاضر سروس فوجیوں کی تعداد 1لاکھ 70 ہزار ہے۔
اسرائیل اس وقت جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے ۔
اسرائیل کی فضائیہ کے پاس ایف 35، ایف 16 اور ایف15 سمیت 340 فائٹر جیٹ اور 46 اٹیک ہیلر کاپٹر ہیں ،جو اسے ایران پر فضائی برتری دیتی ہے۔
اس کے برعکس ایران کے پاس 312 پرانی ساخت کے امریکی اور روسی لڑاکا طیارے ہیں جبکہ 34 جنگی ہیلی کاپڑ ہیں ۔
ایران کے لڑاکا طیاروں میں ایف فور، ایف فائیو،ایف 7، ایف 14اور روسی ساختہ سکوئی اور کچھ مگ 29 شامل ہیں ۔
فضائی صلاحیتوں میں اسی کمی کو ایران نے اپنے میزائل پروگرام کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کے پاس 300 کلومیٹر کی رینج والے شہاب ون سے لے کر 25سو کلومیٹر تک مار کرنے والا سومار کروز میزائل ہے جبکہ ہائپر سونک الفتح بیلسٹک میزائل بھی میزائل نظام کا حصہ ہے ۔
اسرائیل اپنے میزائل پروگرام پر تبصرہ نہیں کرتا لیکن دیگر دستیاب معلومات کے مطابق اسرائیل کے پاس 250 کلومیٹر کی رینج والے ڈیلائلا میزائل سمیت ساڑھے 6 ہزار کلومیٹر تک تک مار کرنے والا جریکو 3میزائل ہے۔
ایران کے پاس ڈرونز کی بھی ایک بڑی تعداد موجودہے، جس میں شہید 129 اور شہید 136 شامل ہیں، جو اسرائیل دفاعی نظام کو ناقص بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس ہیرون اور ہیروپ نامی ڈرونز ہیں ، جو انٹیلیجنس سمیت براہ راست حملوں کےلیے استعمال کیےجاتے ہیں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالانکہ تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے لیکن 3 اپریل اور اکتوبر 2024 میں ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر کے اپنے میزائل اور ڈرونز پر وگرام کی افادیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
فضائی دفاعی نظام کی بات کی جائے تو ایران کے پاس روسی ساختہ ایس 300 میزائل سمیت مقامی طورپر تیار کردہ باور 373 سسٹم بھی ہے جبکہ حال ہی کم فاصلے اور کم اونچائی والے آذرخش کو بھی دفاعی نظام کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اس کے برعکس اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام 3 تہوں پر مشتمل ہے ، جن میں ایرو سسٹم ، ڈیوڈ سلنگ، اور آئرن ڈوم شامل ہے جن کاشمار دنیا کے بہترین سسٹم میں کیا جاتا ہے۔
بحری صلایتوں کی بات کی جائے تو ایران کے پاس 17 ٹیکٹیکل آبدوزوں سمیت ، 68 جنگی بحری جہاز موجود ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں اور 49 جنگی جہاز ہیں۔
سائبر وار فیئر صلاحیتو ں میں اسرائیل کو دنیا کے 5 بڑے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، جس کے پاس جی پی ایس جامنگ، ڈرون انٹرسیپشن، اور سائبر حملوں کی صلاحیت موجود ہے۔
اس کےبرعکس ایران کی اس میدان میں صلاحیتیں محدود ہیں۔