ایران اسرائیل جنگ کا اثر: حکومت کے پٹرولیم لیوی ہدف سے محروم ہونے کا خدشہ، پاکستان میں پٹرول و ڈیزل مہنگا ہونے کا امکان

وفاقی حکومت رواں مالی سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم لیوی کے ہدف یعنی 1 ہزار 161 ارب روپے کی وصولی سے محروم رہ سکتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ عالمی اور ملکی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد تیزی سے اضافہ ہے۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز جب اسرائیل نے ایران پر حملے کا آغاز کیا تو چند ہی گھنٹوں بعد عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت 71.81 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 73.79 ڈالر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ اسی ڈی) کی قیمت 76.14 ڈالر سے بڑھ کر 78.68 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔

ماہرین کے مطابق 16 جون 2025 سے پٹرول کی قیمت میں 4.38 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 5.02 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔ موجودہ تخمینوں کے مطابق پٹرول کی لاگت 137.02 روپے سے بڑھ کر 141 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 140.92 روپے سے بڑھ کر 145.58 روپے فی لیٹر ہو جائے گا۔

کسٹمز ڈیوٹی میں بھی اضافہ متوقع ہے، جس کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کسٹمز ڈیوٹی 14.20 روپے سے بڑھ کر 14.56 روپے فی لیٹر اور پٹرول پر 13.70 سے بڑھ کر 14.10 روپے فی لیٹر ہوجائے گی۔

ڈالر کا اوسط ریٹ بھی بڑھ کر 282.49 روپے متوقع ہے، جو قیمتوں پر مزید دباؤ ڈالے گا۔ یہ تمام تخمینے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی ممکنہ ایڈجسٹمنٹس کو شامل کیے بغیر ہیں۔ اگر پی ایس او ایڈجسٹمنٹس کی اجازت دی گئی تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

مالی سال 2024-25 کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) میں حکومت صرف 834 ارب روپے کی پٹرولیم لیوی وصولی کر سکی ہے، جو ہدف کا 71 فیصد بنتا ہے۔ جب کہ بجٹ میں 1 ہزار281 ارب روپے کی توقع تھی، نظرثانی شدہ ہدف 1 ہزار 161 ارب روپے رکھا گیا۔ اگلے مالی سال 2025-26 کے لیے 1.4 ٹریلین روپے کی پٹرولیم لیوی کا ہدف مقرر ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ بھی مشکل لگ رہا ہے۔

مارچ 16، 2025 کے بعد سے حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے 60 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی کی حد ختم کر کے پٹرول پر 18.02 روپے اور ڈیزل پر 17 روپے فی لیٹر اضافی لیوی عائد کی۔

اوگرا کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس اضافی لیوی سے حکومت کو ہر سہ ماہی میں 90 ارب روپے اور سالانہ 300 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

دوسری طرف، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) کی مئی 2025 میں فروخت میں سالانہ 10 فیصد اور ماہانہ 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو 1.53 ملین ٹن رہی۔

اوگرا 16 جون سے پہلے کے پندرہ دنوں کے عالمی نرخ، ڈالر ریٹ اور دیگر عوامل کے اعداد و شمار اکٹھے کرے گا، جس کے بعد وزارت خزانہ 15 جون کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا حتمی اعلان کرے گی۔a