حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز کو ہدایت کی کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن والے تمام علاقوں میں کسی قسم کی لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے۔ علاوہ ازیں پاور ڈویژن نے ڈسکوز کو پابند کیا کہ اگر اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں لائن لاسز والے فیڈر بھی ہیں تب بھی ان علاقوں میں بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ڈسکو کے ساتھ سینڑل کنٹرول روم کے علاوہ مرکزی کنٹرول روم سے شکایات کے فوری ازالے کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ 25 مئی کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم سب کے اوپر لازم ہے کہ اپنے طور پر لوگوں کو احساس دلائیں کہ بوڑھے، بیمار، بلڈپریشر (فشار خون)، ذیابیطس کا شکار افراد کو بچانا کتنا ضروری ہے یہ اسمارٹ لاک ڈاؤن اسی لیے نافذ کیا گیا ہے۔
اسمارٹ لاک ڈاؤن سے مراد کورونا وائرس سے زیادہ متاثرہ علاقوں کو سیل کرنا ہے جبکہ دیگر علاقے لاک ڈاؤن سے محفوظ رہتے ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے کیسز آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس کی تعداد میں کچھ حد تک کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور اب تک ملک میں مجموعی طور پر دو لاکھ 832 لوگ متاثر جبکہ 4 ہزار 73 لوگ زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔
ملک بھر میں آج (27 جون) کی صبح تک مجموعی طور پر 3 ہزار 127 نئے کیسز اور 69 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 2 ہزار 738 لوگ وائرس سے شفایاب ہوگئے۔ خیال رہے کہ ملک میں اس عالمی وبا کو 4 ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے اور اس عرصے کے دوران 4 ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئی ہیں جو باعث تشویش ہے۔ اگر پنجاب کی بات کی جائے صوبے میں کورونا وائرس نے مزید 893 افراد کو متاثر کیا جبکہ 27 لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔
سرکاری سطح پر اعداد و شمار بتاتے کے لیے قائم پورٹل کے مطابق صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 893 لوگ وائرس کا شکار ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 72 ہزار 880 ہوگئی۔ اسی طرح صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 27 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اس طرح مجموعی اموات 1656 تک پہنچ گئیں۔ دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے 12 گھنٹوں تک کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق مختلف میڈیا رپورٹس کا نوٹس لے لیا تھا۔
حالیہ گرمی اور کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن والے علاقوں میں بجلی کی بندش کی وجہ سے عوام کو ہونے والی 'شدید مشکلات' کا نوٹس لیتے ہوئے نیپرا نے تمام تقسیم کار کمپنیوں کو فوری طور پر تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی تھی۔ نیپرا نے کہا تھا کہ 'تقسیم کار کمپنیاں اپنے لائسنسز کی متعلقہ دفعات کے تحت صارفین کو بجلی بلاتعطل اور قابل اعتماد فراہمی کے پابند ہیں'۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ 'تمام تقسیم کار کمپنیوں کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ لوڈ شیڈنگ کو کم سے کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس سلسلے میں اتھارٹی کو فوری رپورٹ بھی جمع کروائیں'۔
دوسری جانب 26 جون کو وزارت توانائی نے کے-الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس آئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
وزارت توانائی کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ 'وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے'۔
خیال رہے کہ کے الیکٹرک سے جاری کردہ بیان میں شہر میں بجلی کی بندش کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ شدید گرم اور مرطوب موسم کی وجہ سے بجلی کی طلب 3 ہزار 450 میگاواٹ سے تجاوز کرچکی ہے۔