کبوتروں کے ذریعے میلوں دور پیغام رسانی کے طریقے اب معدوم ہوگئے ہیں ان کی جگہ پوسٹل سروس اور انٹرنیٹ نے لے لی ہے لیکن حال ہی میں سمندر کے ذریعے پیغام رسانی سے دو اجنبی لڑکیوں کے درمیان قائم ہونے والے دوستی کے رشتے نے سب کو حیران کردیا ہے۔
دوستی اور محبت میں سات سمندر پار کرنے کے دعوے ڈراموں اور فلموں میں اکثر نظر آتے ہیں۔ سمندر کو یوں بھی جدائی کا استعارہ سمجھا جاتا ہے جو دو دلوں کے درمیان خلیج بن جاتا ہے لیکن ایسا ہر بار نہیں ہوتا کبھی کبھی یہ دو اجنبیوں کو ملانے کا سبب بھی بنتا ہے۔
ایک دوسرے کے لیے اجنبی دو گیارہ سالہ لڑکیاں اسی سمندر کے ذریعے دوستی کے رشتے میں بندھ گئیں۔ فلوریڈا کی رہائشی صوفیہ ولسن کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ساحل پر گئیں۔ سارہ نے موجودہ صورت حال پر اپنے دلی جذبات کا اظہار ایک صفحے پر لکھا اور اسے ایک بوتل میں ڈال کر سمندر میں پھینک دیا۔
بوتل میں موجود پیغام سمندر کی لہروں پر دو ہفتے تک بہتا ہوا 700 میل کی دوری پر پکنک منانے والی ایک اور فیملی تک پہنچا جسے اتفاق سے 11 سالہ ہی ایک لڑکی سارہ والٹر نے کھولا اور پیغام پڑھا جس میں سارہ ولسن نے اپنا برقی ایڈریس بھی لکھا تھا۔
سارہ کے دیئے گئے برقی ایڈریس کی وجہ سے دونوں کے درمیان رابطہ ہوا اور پھر وقتاً فوقتاً بات چیت بھی ہونے لگی، کچھ ہی عرصے میں دونوں کے درمیان دوستی قائم ہوگئی اور اب دونوں کے اہل خانہ وبا کے بعد ایک دوسرے سے ملنے کا پروگرام بھی بنا رہے ہیں۔