چین میں مستقبل کے ایک ایسے مسافر طیارے نے کامیاب آزمائشی اڑان بھری ہے جو کراچی سے نیویارک کا فاصلہ ڈیڑھ سے پونے 2 گھنٹے میں طے کرسکے گا۔
یونشینگ نامی یہ طیارہ ممکنہ طور پر 3 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکے گا۔
یہ رفتار آواز کی رفتار سے دوگنا تیز ی سے سفر کرنے والے کونکورڈ طیارے سے بھی دوگنا زیادہ ہوگی۔
چینی کمپنی بیجنگ ٹرانسپورٹیشن نے اس طیارے کو تیار کیا ہے اور اس کے پروٹوٹائپ ماڈل کی کامیاب آزمائش 26 اکتوبر کو کی گئی۔
کمپنی کے مطابق طیارے کا جدید ترین ایرو اسپیس ڈیزائن اس کی رفتار بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کی صلاحیت رکھنے والا یہ طیارہ 60 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرسکے گا۔
کمپنی نے طیارے کی 2027 تک طیارے کی کمرشل پرواز کا ہدف طے کیا ہے۔
اگر ایسا ممکن ہوتا ہے تو کمرشل سپر سونک طیاروں پر سفر کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
چینی طیارے کے انجن کی مکمل گنجائش کا جائزہ نومبر 2024 میں شیڈول اگلی آزمائش میں لیا جائے گا۔
اس کی اولین آزمائش گزشتہ دنوں کی گئی تھی / فوٹو بشکریہ اسپیس ٹرانسپورٹیشن
اسپیس ٹرانسپورٹیشن کے مطابق طیارے کی ٹیکنالوجی سے اسے بہت زیادہ بلندی پر پرواز کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
اس طرح نہ صرف طیارہ تیز رفتاری سے پرواز کرسکے گا بلکہ اس کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی جبکہ سفر آرام دہ ہوسکے گا۔
کمپنی نے بتایا کہ اس کے سپر سونک طیاروں کو عالمی سطح پر کمرشل پروازوں اور مستقبل میں خلائی سیاحت کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
کمپنی کے مطابق وہ خلائی سیاحت کے اخراجات کو کم کرنے کی خواہشمند ہے۔
خیال رہے کہ ایک امریکی کمپنی بوم سپر سونک کی جانب سے بھی ایکس بی 1 نامی سپر سونک طیارے پر کام کیا جا رہا ہے۔
وہ کمپنی اسے پہلے کمرشل سپر سونک طیارے کے طور پر متعارف کرانے کی خواہشمند ہے۔
بوم سپر سونک کے تجرباتی طیارے کو جولائی 2024 میں فارنبورو انٹرنیشنل ائیر شو کے موقع پر پیش کیا گیا تھا۔
بوم سپر سونک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو Blake Scholl نے ائیر شو کے موقع پر اپنے منصوبوں پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ بوئنگ یا ائیربس کی جانب سے کسی نئے طیارے کو متعارف کرائے 2 دہائیاں گزر چکی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ہم آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عہد رفتار کا ہے اور وہ بھی سپر سونک رفتار کا۔
اب تک دنیا بھر میں دہائیوں قبل 2 سپر سونک طیارے تیار کیے گئے تھے ایک سوویت Tupolev Tu-144 اور دوسرا برطانوی / فرنچ کونکورڈ، جس نے آخری بار اکتوبر 2003 میں اڑان بھری تھی۔
مستقبل میں بوم سپر سونک کا تیار کردہ طیارہ 1300 میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے لندن سے نیویارک کا سفر محض ساڑھے 3 گھنٹے میں طے کرسکے گا۔