عرصے سے ایک سوال مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے اور وہ ہے کہ انڈہ پہلے آیا یا مرغی؟
اب تک اس کا حتمی اور ٹھوس جواب تو سامنے نہیں آیا مگر اب سائنسدانوں نے اس معمے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جی ہاں واقعی جنیوا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ پہلے انڈہ آیا تھا اور اس کے بعد مرغیوں کی آمد ہوئی۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ زمین پر زندگی کی پہلی شکل ایک خلیے پر مشتمل تھی اور وقت کے ساتھ ارتقائی مراحل سے گزر کر خلیاتی نظام پیچیدہ ہوتا گیا۔
مگر یہ عمل کیسے آگے بڑھا اسے اب تک زیادہ اچھی طرح سمجھا نہیں جاسکا۔
اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق میں Chromosphaera perkinsii نامی ایک خلیے پر مشتمل جانداروں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان جانداروں کو 2017 میں سمندری تلچھٹ میں دریافت کیا گیا تھا اور تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس طرح ایک خلیہ متعدد خلیات کی شکل میں تبدیل ہوا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ جب ان جانداروں کا حجم زیادہ سے زیادہ حد تک پہنچ جاتا ہے تو مزید بڑھے بغیر تقسیم ہو جاتے ہیں جس سے متعدد خلیات پر مبنی تھری ڈی اسٹرکچر بنتا ہے جو جانوروں کی ابتدائی مرحلے کی جنینی نشوونما جیسا ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ جنینی نشوونما جانوروں کے ارتقا سے پہلے ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ مرغی سے پہلے انڈہ دنیا میں آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ حیران کن ہے کہ ایک جاندار نے ہمیں وقت میں ایک ارب سال پیچھے جانے کا موقع فراہم کیا۔
اس سے پہلے ماہرین کا ماننا تھا کہ بہت پرانے زمانے میں مرغی نام کا پرندہ تو موجود نہیں تھا مگر اس سے ملتا جلتا ایک پرندہ ضرور تھا جو جینیاتی طور پر تو مرغی کے قریب تھا مگر مکمل طور پر مرغی نہیں تھا۔
اس پرندے کو پروٹو چکن کا نام دیا گیا ہے۔
تو پروٹو چکن نے ایک بار انڈہ دیا جس میں ایک ایسی جینیاتی تبدیلی ہوئی تھی جس سے پیدا ہونے والا چوزا اپنے والدین سے مختلف ہوگیا۔
یعنی وہ انڈہ اتنا مختلف تھا کہ اس سے ایک نئی نسل یعنی مرغیوں کا آغاز ہوا۔
تو پہلے انڈہ آیا یا مرغی تو اس کا جواب یہ ہے کہ انڈہ پہلے آیا اور پھر مرغی۔