اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ کراچی میں اسٹاک ایکسچینج پر حملہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بہت افواہیں تھیں کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے بجٹ سے ایک رات پہلے ٹی وی پر ایسا لگتا تھا کہ حکومت گئی تاہم پارٹی اور اتحادیوں نے جس جذبہ سے یہ بجٹ پاس کرایا ان کا شکر گزار ہوں، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کی خواتین پارلیمنٹرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
اسٹاک ایکسچینج پر حملہ ممبئی حملوں جیسا تھا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپنے ہیروز سب انسپکٹر افتخار، خدا یار اور حسن علی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، حسن علی کی بہن بھی ان کی شہادت کا سن کر انتقال کر گئیں، ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ یہ حملہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے، بھارت نے عدم استحکام کا شکار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور یہ ممبئی حملوں جیسا حملہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے4 منصوبے ناکام بنا چکے ہیں، اسلام آباد کے قریب دہشت گردی کے 2 منصوبے تھے، دہشت گرد بہت زیادہ اسلحہ بارود لے کر آئے تھے تاہم ہماری سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ان کو ناکام بنا دیا۔
اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاؤن نہیں کرنے دیتا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ٹیم نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا، حکومت 5000 ارب روپے جمع کرنا تھا، معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا کہ پورا ملک لاک ڈاؤن کرنا پڑا، ہمیں بھی مکمل لاک ڈاؤن کا کہا گیا تھا لیکن ہم نے زیادہ سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا، اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاؤن نہیں کرنے دیتا، لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ اتنے بھوکے تھے کہ وہ گاڑی پر حملہ کردیتے تھے۔
ہمارے جیسے لوگوں اور سرکاری تنخواہیں لینے والوں کو تو فرق نہیں پڑتا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاحتی علاقے کے لوگ روزگار سے تنگ ہیں، ہمارے جیسے لوگوں اور سرکاری تنخواہیں لینے والوں کو تو فرق نہیں پڑتا، دیہاڑی داروں کو فرق پڑتا، 12 ہزار روپے جو دیے وہ تو خرچ ہوگئے ہوں گے، ہم لوگوں کی مزید مدد کرنے کا پلان بنا رہے ہیں۔
یہ لوگ چاہے احتجاج کریں چاہے دھرنے دیں کوئی فرق نہیں پڑتا
وزیراعظم نے کہا کہ پاور سیکٹر ہمارے ملک کے لیے عذاب بنا ہوا ہے، پاور سیکٹر کے کرائسز 10 سال کے ہیں، پاور سیکٹر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گے، ان اداروں کے اندر مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے 11 سال میں 10 چیفز کو تبدیل کیا گیا، اسٹیل ملز پی آئی اے ریلوے پاور سیکٹر نقصان میں جارہا ہے، جب سے حکومت میں آئے ہیں بند اسٹیل ملز کو 34 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں دے چکے ہیں، ان اداروں میں مافیاز ہیں تاہم ہمیں ریفارمز کرنا ہوں گے، یہ لوگ چاہے احتجاج کریں چاہے دھرنے دیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اگر اب فیصلے نہ لیے تو پھر وقت نہیں رہے گا
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر اب فیصلے نہ لیے تو پھر وقت نہیں رہے گا، بڑی بڑی اجارہ داریاں بنی ہوئی ہیں، جگہ جگہ شوگر کارٹل کی طرح کی کارٹل بنی ہوئی ہیں، جو پیسہ بنارہا وہ ٹیکس تو دے، وہ ٹیکس عوام پر خرچ ہوتا ہے، ریاست مدینہ میں امرا سے زکوٰۃ لیکر غربا کو دی جاتی، انتیس ارب کی سبسٹسدی لیکر نو ارب ٹیکس دیتے ہیں، چینی بھی عوام کو مہنگی دیتے ہیں، ہمارا مشن ہے کہ لوگ پیسہ بنائیں مگر ٹیکس دیں، تمام مافیاز اور اجارہ داروں کو قانون کے تابع کریں گے، یہ مافیاز نہیں چل سکتے تھے جب تک حکومتیں سرپرستی نہیں کریں۔
اپوزیشن کی باتوں کا مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ ان کی اہمیت نہیں
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور نوازشریف کی شوگر ملیں کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے بنائی گئیں، اپوزیشن کی باتوں کا مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ ان کا مجھے پتہ ہے، میں مائنڈ نہیں کرتا کیونکہ ان کی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں، ان سے پوچھا گیا پی ٹی آئی اور ن لیگ میں فرق کیا ہے، اس نے کہا (ن) لیگ لبرل ہے اور پی ٹی آئی مذہبی جماعتوں کے قریب ہے، یہ لبرلی کرپٹ ہیں، ان سیاسی جماعتوں نے مغرب جاکر ایک ہی بات کہی مجھے بچالو ورنہ دینی لوگ پاکستان پر قبضہ کرلیں گے۔
کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے نہیں کہا کہ میری حکومت نہیں جانے والی، میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے، کرسی صرف اللہ دیتا ہے، کبھی آپ کو کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہیے، اپنے پارلیمنٹیرینز سے کہتا ہوں کرسی آنی جانی چیز ہے، کبھی بھی کرسی چھوڑنے سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ اپنے نظریہ پر قائم رہنا چاہیے، نظریے پر قائم رہے تو کوئی نہیں گراسکتا۔
یہ جمہوریت پسند نہیں انہوں نے جمہوریت کو بدنام کیا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مجھے مائنس ون کی کوششیں کر رہی ہے، مائنس ون ہوبھی گیا تو باقی بھی انہیں کوئی نہیں چھوڑے گا، یہ صاحب یہاں کہہ رہے تھے کہ میاں صاحب فکر نہ کریں لوگ جلدی بھول جائیں گے، یہ جمہوریت پسند نہیں انہوں نے جمہوریت کو بدنام کیا، ان کو کیا پتہ تھا کہ میں سپریم کورٹ جاؤں گا، سپریم کورٹ نے انہیں کرپٹ قرار دے دیا، یہ کیسا وزیر خارجہ ہے کہ دبئی کی کمپنی سے 15،20 لاکھ تنخواہ لے رہا ہو، وہ تنخواہ نہیں کچھ اور لے رہے تھے۔
میں ان کو کبھی بھی این آر او نہیں دوں گا
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پہلی تقریر نہ کرنے دی، پہلے دن سے کہہ رہے ہیں حکومت فیل ہوگئی، مسلم لیگ (ن) کا تو کوئی دین ایمان نہیں، یہ کبھی جہادیوں سے پیسے لیتے ہیں تو کبھی لبرل بنتے ہیں، ان کا شور اس لئے ہے کہ انہیں پتہ ہے ہمیں ثبوت مل رہے ہیں۔ 6،7 سات لوگ این آر او لینا چاہ رہے ہیں، میں ان کو کبھی بھی این آر او نہیں دوں گا، جنرل مشرف کی حکومت اتنی بری نہیں تھی اس نے این آر او دے کر برا کیا۔