کر اچی دہشت گردی

 کراچی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ اگر بھارت کے تیار کردہ دہشت گردوں کی موجودگی کا ٹھوس اظہار تھا تو چند منٹ میں ان حملہ آوروں کے منصوبے کو ناکام بنانا اور چاروں کوہلا ک کر دینا سکیورٹی فورسز کی کامیابی ہے اگرچہ اس حملے کو بلوچستان میں برسرپیکار ملک دشمن تنظیم نے قبول کرلیا ہے لیکن یہ لوگ محض آلہ کار ہیں اصل دشمن بھارت ہے جو ہمیشہ کی طرح پہلے نفرت کا بیج بوتا ہے پھر کچھ لوگوں کو خریدتاہے اور اس کے بعد مخصوص لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف استعمال کرتا ہے بلوچستان اور بلوچ عوام شروع سے ہی بھارت کا ہدف ہیں پہلے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کاروائیاں کرتا ہے اس کے الزام پاکستان کے قومی اداروں پر لگا کر عوام کو بھڑکاتا ہے اور اس کی آڑ میں باغی دریافت کرتا ہے کئی بلوچ سردار لندن ‘ سوئٹزر لینڈ ‘ افغانستان اور بھارت میں موج کر رہے ہیں مگر بلوچستان کے شہریوں کو محرومیوں پر بھڑکا رہے ہیں ‘ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں نے پہلے بھی ایسی کئی بزدلانہ کاروائیاں ناکام بنائی ہیں اور کئی دہشت گرد پکڑ یا ہلاک کئے ہیں لیکن حالیہ دنوںمیں اطلاع تھی کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را ایک بار پھر بیرون ملک پاکستان کے باغیوں کو اکٹھا کرکے نئی سرمایہ کاری کر رہی ہے جس کے ذریعے کراچی میں تربیت یافتہ تخریب کاروں کو استعمال کرکے استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔

 کراچی میں سٹاک ایکسچینج کی عمارت ملکی اقتصادیات کا علامتی مرکز ہے اس پر حملہ آور چاروں دہشت گرد کئی روز تک لڑنے کے لئے اسلحہ اور کھانے کی سامان کے ساتھ آئے تھے اگر وہ عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتے تو یہ بہت خوفناک صورتحال بن جاتی وہ اپنے اسلحے کے زور پر پہلے سینکڑوں سرمایہ کاروں کویرغمال بنا کر مطالبات کرتے اورپھر شاید اپنے پاس موجود اسلحہ سے وسیع تباہی پھیلاتے ‘ لیکن موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے قربانی دے کر ان کو روکا اور پھر کوئیک رسپانس فورس نے چند منٹ میں آ کر چاروں کو ہلاک کر دیااگر تھوڑی بھی تاخیر ہو جاتی تو وہ ہینڈ گرینڈپھینکنے والے تھے اور اس کے بعد کچھ بھی ہو سکتا تھا پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی اس کامیاب کاروائی پر اسٹاک ایکسچینج میں موجود سرمایہ کاروں کو ایسا اعتماد ملا کہ بازار حصص میں تیزی آ گئی اورکئی دنوں کے بعد67 ارب روپے کا منافع ہوا اس حملے اور فوری رد عمل میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد ہماری ایجنسیوں نے حملے کے ماسٹر مائنڈ کا بھی پتہ چلا لیا ہے جو مبینہ طور پر افغانستان کے شہر قندھار میں بیٹھ کر اپنے مہروں کی ڈوریں ہلا رہا ہے ساتھ ہی ان کے ”را“ کے ساتھ روابط کا بھی پتہ چلا گیا ہے اب ایک طرف تو سکیورٹی ادارے کراچی اور دیگر شہروں میں دہشت گردوں کے ساتھی اور سہولت کار تلاش کریں گے۔

 جبکہ حکومت وزارت خارجہ کی سطح پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ یہ سنجیدہ معاملہ اٹھائے گی جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے تو کئی برسوں سے حکومت کے محدود حلقہ اثر اور مختلف علاقوں میں کمزور انتظامی گرفت کے باعث کئی دہشت گرد گروہ وہاں ڈیرے جمائے ہوئے ہیں ان میں پاکستانی طالبان ‘ داغش اور بلوچ لیبریشن آرمی سمیت کئی گروہ تو بھارت کی پشت پناہی میں پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں یہ دہشت گردی کے علاوہ اغواءبرائے تاوان اور بھتہ وصولی میں بھی ملوث ہیں امید ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام اور مضبوط قومی حکومت قائم ہونے کے بعد ان کے خلاف کاروائی ہو سکے گی جبکہ بھارت کا معاملہ اس زخمی سانپ کی طرح ہے جو چین سے فوجی مار کھانے اور نیپال و بھوٹان سے جغرافیائی شکست کے بعد سخت پیچ و تاب کھارہا ہے اور افغانستان کے امن عمل میں پیش رفت بھی ناقابل برداشت ہے اس ہیجان خیزی میں وہ پاکستان کےساتھ سفارتی جنگ تیز کرکے اپنی دہشت گردی کے ہتھیار کو آزما رہا ہے لیکن ہماری چوکس فورسز ہر سطح پر ان کے مذموم عزائم ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اس کے باوجود ہمارے اندر چھپی کالی بھیڑیں اور بھارت کے سہولت کار اصل دشمن ہیں پاکستان کو ان ملکوں سے بھی احتجاج کرنا چاہئے جہاں بیٹھ کر یہ لوگ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور ان کی حوالگی کا مطالبہ کرنا چاہئے تاکہ بلوچستان کے عوام کو ان کی اصل حقیقت معلوم ہو جو خود آرام و سکون سے رہ رہے ہیں لیکن بلوچستان کو بدامنی کا نشانہ بنا رہے ہیں وہی بلوچوں کے اصل مجرم اور دشمن ہیں۔