حکومت نے کراچی سمیت ملک میں بجلی کی اعلی مانگ کو پورا کرنے کے لیے فرنس آئل کی درآمد پر پابندی کو باضابطہ طور پر ختم کردیا ہے اور کم از کم 7 آئل کمپنیوں سے اس کی درآمد کے انتظامات کرنے کو کہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ فیصلہ رواں ہفتے کے اوائل میں وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے اجلاس میں کیا گیا۔
کمیٹی نے گزشتہ سال جنوری میں فرنس آئل کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی تاکہ مقامی ریفائنریز کو ان کے اسٹاک ختم کرنے کے لیے سہولیات حاصل ہوں، بعدازاں اسے اپریل میں ایک مرتبہ توسیع دی گئی تھی۔
پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق سی سی او ای نے سرکاری سطح پر چلنے والے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو تقریبا ایک لاکھ 95 ہزار ٹن فرنس آئل درآمد کرنے کی اجازت دی تھی، پٹرولیم ڈویژن نے پاور ڈویژن کی سمری پر درآمد کی اجازت دی تھی۔
پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یکم جولائی 2020 تک ملک میں پہلے ہی تقریبا 2 لکھ 60 ہزار ٹن فرنس آئل دستیاب تھا۔
پٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ سی سی او ای کے فیصلے کے تحت پی ایس او نے دو اداروں کو فوری ٹینڈر کے ذریعے سی اینڈ ایف (کوسٹ اینڈ فرائیٹ) میں 65 ہزار ٹن خسارے کی مقدار کے ساتھ فرنس آئل (ایچ ایس ایف او) کارگوز اور ایک آپشنل کارگو کی درآمد کی اجازت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے نجی آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کرنے والوں) کو بھی پی ایس او یا دیگر او ایم سی (آئل مارکیٹنگ کمپنیوں) کے ذریعہ پاور ڈویژن سے این او سی حاصل کرنے کے بعد فرنس آئل درآمد کرنے کی اجازت دی ہے جو پٹرولیم ڈویژن سے مشاورت کرے گی تاکہ طلب اور رسد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام مقامی آر ایف او (بقایا ایندھن کا تیل) کو سب سے پہلے استعمال کیا جائے۔
سی سی او ای کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے پاور ڈویژن نے آئی پی پیز اور او ایم سیز – بی انرجی، اٹک پیٹرولیم، ہاسکول پیٹرولیم، آئلکو پٹرولیم اور فوسل انرجی کے ذریعہ فرنس آئل کی درآمد کو آسان بنانے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن سے درخواست کی تھی۔
تاہم ، پٹرولیم ڈویژن نے خود ہی مطلع کیا ہے کہ پاور ڈویژن صرف متعلقہ آئی پی پیز کو ہی اپنی پسند کے او ایم سی کے ذریعہ ایچ ایس ایف او کی درآمد کا بندوبست کرنے کے لیے این او سی جاری کرے تاکہ آئی پی پیز یا عام تجارت کے شعبے کو فرنس آئل کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے پاور ڈویژن سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بجلی گھروں اور آئی پی پیز کو ہدایت کریں کہ وہ بجلی کی متعلقہ معاہدوں کے مطابق فرنس آئل کا اپنا ذخیرہ برقرار رکھیں تاکہ ریفائنریز کے ساتھ موجود انوینٹری سے متعلق معاملات کو روکا جاسکے اور ان کی مستحکم آپریشنز کو یقینی بنایا جاسکے۔