ایل او سی کی خلاف ورزیاں

ایک عرصے سے دیکھ او ر سن رہے ہیںکہ ہندوستان ایل او سی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔ ادھر ہندوستانی فوج روزانہ کی بنیاد پرہمارے شہریوں پر گولہ باری کررہی ہے اور لوگ زخمی ہو رہے ہیں اور مر رہے ہیں ۔ جس پر پاک فوج ان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ان کی توپوں اور مورچو ں کو نشانہ بناتی ہے ،سویلین آبادی کو نشانہ بنانا صریحاً عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے کئی اہم فورمز پر بھارت کے مذموم عزائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے کشمیری عوام کی بھرپور نمائندگی کی ہے تاہم اسکے باوجود اگر بھارتی مظالم جاری ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کوششوں میں کہیں جھول ہے۔ دیکھا جائے تو وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بیان روز جاری ہوتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت کو چاہئے کہ ایل او سی کی خلاف ورزیاں بند کروائے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ ہمارے آزاد کشمیر کے گاو¿ں جو ایل او سی پر واقع ہیں وہ ہندوستانی چوکیوں کے با لکل سامنے ہیں اور ان کے بچاو¿ کے لئے کوئی ڈھال نہیں ہے ۔ ان علاقوں میںمقیم شہری حالات کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں اور جانی نقصان کے باوجود علاقہ سے نقل مکانی پر تیار نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑنے کاتصور بھی نہیں کرسکتے۔یہ تو ان کا جذبہ حب الوطنی ہے تاہم اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ اب بھارت کا علاج محض احتجاج اور مراسلے نہیں کیونکہ اب تک ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ایل او سی پر کافی جانی نقصان ہوا ہے۔ جس طرح چین نے لداخ میں سرحدی خلاف ورزیوں کا جواب دیا ہے بھارت کو ایسی ہی کاروائی سے سبق سکھایا جا سکتا ہے ۔ جس طرح ایک ہوائی حملے کاپاکستان نے بھرپور جواب دیا تھا تو اُس کے بعد آج تک ہندوستان کو سرجیکل سٹرائیک کی جرات نہیں ہوئی۔ ہمارے وزیر خارجہ بار بار یہی کہتے ہیں کہ ہندوستان خطے کا امن تباہ کرنا چاہتاہے ۔

اور جب تک آپ یہ بات کرتے رہیں گے اُس وقت تک ہندوستان آپ کے ساتھ یہی سلوک کرے گا۔ مقبو ضہ کشمیر میں اُس نے فوج بھیجی ور کشمیریوں کا لاک ڈاو¿ن کر دیا ۔ اگر اس وقت پاکستان اورمسلم ممالک مل کر مضبوط موقف اختیار کرتے تو آج کشمیریوں کی اور ہندوستان میں مسلمانوں کی یہ حالت نہ ہوتی۔ اس وقت مودی سرکار نے نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ہندوستان میں مسلمانوںکا ناطقہ بند کر رکھا ہے ۔ اس لئے کہ اُن کو معلوم ہو گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کمزور پوزیشن میں ہیں اس لئے وہ اُن پر ہر روز ایک نئی پابندی لگا رہے ہیں۔ اب جو پوری دنیامیں ایک وبا پھیلی ہوئی ہے اس کا الزام بھی انہوں نے مسلمانوں پر دھر کر اُن کو عذاب میں مبتلا کردیاہے۔ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ ایک طرح سے ہمارے دفاع کا اہم مورچہ ہے جس کی آزادی کیلئے پاکستان کو تمام مسلم ممالک کے ساتھ مل کر منظم اور مربوط کوششیں کرنی چاہئیں اور اقوام عالم کے ضمیر کوجھنجھوڑنا چاہئے تاکہ کشمیر کے مسلمانوں کی سیاہ رات ختم ہو ۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے حوالے سے عالمی قراردادوں کی بے وقعتی نے بھارت کو نڈر بنا دیا ہے اگر اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے اپنی منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور عالمی طاقتیں بھی اپنے مفادات اور بھارت کی بڑی منڈی سے وابستہ تجارتی فوائد سے ہٹ کر صرف اور صرف انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کے روئیے کو مد نظر رکھیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہندو انتہاپسند حکومت کو لینے کے دینے پڑ جائیں۔ امریکہ، روس برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کے در پردہ سپورٹ کی وجہ سے بھارت آج اس پوزیشن میں ہے کہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا اور مقبوضہ وادی میں ظلم کا بازار گرم کررکھا ہے، تاہم ظلم کی یہ رات جلد روشن صبح میں بدل جائے گی اور کشمیر کے باسی بھی آزاد فضا میں سانس لیں گے جہاں ان پر کوئی قدغن اور پابندی مسلط نہ ہو۔