لیگ اسپنر عثمان قادر کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم سے ڈراپ ہونا بہت تکلیف دہ ہے، امید ہے کہ کھلاڑی انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بہترین کھیل پیش کریں گے، شاداب خان اور یاسر شاہ کی موجودگی میں تیسرے لیگ اسپنر کی گنجائش نہیں نکل پائی ہوگی، اپنے مستقبل کے حوالے سے مایوس نہیں، یقین ہے کہ دوبارہ کم بیک میں کامیاب ہوجاؤں گا۔
عثمان قادر نے کہا کہ اپنے والد عبدالقادرکی طرح اب تک کامیاب نہ ہونے کے پیچھے بہت سے عوامل ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں زیادہ میچز نہ ملنے پر آسٹریلیا میں مستقبل بنانے کا خواہشمند تھا لیکن والد کی خواہش تھی کہ حالات جیسے بھی ہوں اپنے ملک کی نمائندگی کرنی ہے، قومی ٹیم کاحصہ بننے کا ارمان پورا ہوا، اب کوشش ہے کہ مستقل جگہ بنا سکوں، بولنگ کے ساتھ بیٹنگ کو بھی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہوں، مستقبل میں بطور آل راؤنڈر نام کمانا چاہوں گا۔
عثمان قادر نے واضح کیا کہ میں صرف ٹی ٹوئنٹی تک محدود نہیں رہنا چاہتا، تینوں فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کرنے کا ارادہ ہے، قومی ٹیم کے ساتھ رہ کر بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، ساتھی کرکٹرز نے کافی رہنمائی کی، مواقع زیادہ نہ مل پائے لیکن ٹیم کے ساتھ رہنے کا تجربہ مستقبل میں ضرور کام آئے گا۔
عثمان قادر نے کہا کہ بگ بیش اور پاکستان سپرلیگ کا موازنہ کرنا درست نہیں، ہمارے ملک میں لیگ پہلے کی نسبت زیادہ کامیاب ہونا شروع ہوگئی ہے۔انھوں نے کہاکہ میں بابر اعظم، ویرات کوہلی اور اے بی ڈی ویلیئرز کو آوٹ کرنا چاہتا ہوں،برائن لارا کو بولنگ کرنے کا ارمان تھا لیکن وہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، اس لیے یہ خواہش شاید کبھی پوری نہ ہو۔