کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا سب بڑا قابلِ پرواز پرندہ اپنی بڑی جسامت کے باوجود بھی اڑنےکے لئے بازو بہت کم ہلاتا ہے اور یہاں تک کہ بازو ہلائے بغیر 100 میل یعنی 160 کلومیٹر تک ہوا میں تیرتا رہتا ہے۔
ایک نئے مطالعے کے تحت اینڈیئن کونڈر کے متعلق بعض نہایت دلچسپ انکشافات ہوئے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ یہ پرندہ اپنی بھاری جسامت کے باوجود بہت طویل وقفے تک پرواز کرسکتا ہے لیکن اپنے سفر کے بمشکل ایک سے ڈیڑھ فیصد وقت تک ہی بازوؤں کو ہلاتا ہے اور بقیہ وقت وہ بازو سیدھا رکھ کر گلائیڈ کرتا رہتا ہے۔
اس دیوہیکل پرندے کا وزن 16 کلوگرام اور کھلے بازوؤں کی لمبائی3.3 میٹر تک ہوتی ہے۔ اسی مناسبت سے یہ دنیا میں پرواز کرنے والا سب سے بڑا پرندہ بھی ہے۔ لیکن یہ بات ناقابلِ یقین ہے کہ یہ مسلسل پانچ گھنٹے تک بازو پھڑپھڑائے بغیر 150 کلومیٹر کا فاصلہ آسانی سے طے کرلیتا ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ کی یونیورسٹی آف سوانسی کے ماہرین نے کی ہے جس کے لیے انہوں نے مسلسل پانچ برس تک اینڈیئن کونڈر کا مطالعہ کیا ہے۔
سال 2013 سے 2018 تک ، ایملی شیپرڈ اور ان کی ٹیم نے ارجنٹینا میں آٹھ کونڈر پرندوں پر خاص سینسر اور ریکارڈر لگا کر اپنی تحقیق کی۔ اس کا خاص مقصد پوری پرواز کے دوران پرندے کی بازو ہلانے یعنی پھڑپھڑانے کا پتہ لگانا تھا کہ وہ خاص وقت میں کتنی مرتبہ بازو ہلاتا ہے۔ لیکن جب نتائج برآمد ہوئے تو ماہرین انگشت بدنداں رہ گئے۔
مثلاً ایک ریکارڈر سے معلوم ہوا کہ پرندہ مسلسل پانچ گھنٹے اڑتا رہا اور اس نے ایک مرتبہ بھی پروں کو نہیں ہلایا ۔ اس دوران اس نے 172 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ یہاں تک پہاڑی علاقوں میں ہوا کی لہریں پیچیدہ انداز میں چلتی ہیں لیکن اس دوران بھی کونڈر بازوؤں کو معمولی جنبش دیئے بغیر طویل عرصے تک کسی جامد بازو والے طیارےکی مانند گلائیڈ کرتا رہتا ہے۔
اگرچہ کئی پرندے اپنی توانائی بچاتے ہیں اور بازو کم کم ہلاتے ہیں اور یہاں تک غیرتجربہ کار اور بچے پرندے بھی بازو ہلائے بغیر گھںٹوں ہوا میں اڑتے رہتے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں نے 8 کوںڈر پرندے کی 230 گھنٹے کی پرواز کا ڈیٹا لیا تو معلوم ہوا کہ صرف ایک فیصد وقت میں ہی پرندے اپنا پر ہلاتے ہیں اور وہ بھی زمین سے اٹھتے ہوئے کیونکہ ان کا اپنا وزن خود بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق پر اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ پرندوں کے ماہر ڈیوڈ لینٹنک کہتے ہیں کہ ان پرندوں کی غیرمعمولی صلاحیت عقل حیران کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ماسٹر گلائیڈر کا نام دیا گیا ہے۔