انضمام الحق کو طویل دورہ انگلینڈ میں کرکٹرز کے نفسیاتی مسائل کا ڈر ستانے لگا۔
انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کا دورئہ انگلینڈ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، کنڈیشنز مختلف ہونے کے باوجود ماضی میں مہمان کرکٹرز ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے ہیں، البتہ ایسی صورتحال کا سب پہلی بار تجربہ کر رہے ہیں، مختلف طرح کا دباؤ ہوگا، 8 گھنٹے میدان میں تو دل لگا رہے گا، باقی 16 گھنٹے صرف کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ ہوں گے، کسی سے مل نہیں سکتے، کہیں باہر جا نہیں سکتے،یقینی طور پر یہ ایک مشکل صورتحال ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ کوئی کرکٹر ہمیشہ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتا،اگرکبھی ایسا ہو تو دباؤ سے نکلنے کے لیے اسے ماحول تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بدقسمتی سے اس وقت کھلاڑیوں کو یہ سہولت میسر نہیں ہے، کچھ زیادہ وقت گزرنے کے بعد یہ صورتحال ڈپریشن میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے، اس کا اثر کارکردگی پر بھی ہوگا، کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر بہت مضبوط ہونا پڑے گا،اللہ کرے کہ ایسا نہ ہو مگر عام طور پر اس طرح کی صورتحال میں پلیئرز آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔
انضمام الحق نے کہا کہ ماحول اچھا رکھنے کیلیے مینجمنٹ کو بہت اہم کردار ادا کرنا ہوگا،ابتدا میں اگر ٹیم ہارتی بھی ہے تو کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند رکھیں، غیر معمولی صورتحال کی وجہ سے میں اس بار دورئہ انگلینڈ کو مشکل ترین سمجھ رہا ہوں۔
ایک سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ انگلینڈ میں بابر اعظم توقعات کا محور ہوں گے، نوجوان بیٹسمین نے رنز بنائے تو دیگر کا حوصلہ بھی جوان رہے گا،انگلش پچز پر رواں سیزن میں زیادہ کرکٹ نہیں ہوئی، ابھی تک موسم کی صورتحال کو دیکھا جائے تو ہوا میں خنکی سے گیند سوئنگ زیادہ ہوگی، پاکستان نے ماضی میں انگلش کنڈیشنز میں زیادہ فتوحات ان میچز میں حاصل کیں جب بیٹسمینوں نے اچھا مجموعہ ترتیب دیا،اس بار بھی بابر اعظم، اظہر علی اور امام الحق سمیت بیٹنگ لائن کو ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بہتر ٹوٹل کی صورت میں بولرز کو کارکردگی دکھانے کا موقع ملے گا۔