ایک طویل عرصے سے فراموش کردہ چینی گلدان جو پہلے بھی صرف 56 ڈالر میں فروخت ہوا تھا اب دوبارہ ایک گھر سے ملا ہے اور حال ہی میں اسے 90 لاکھ ڈالر میں نیلام کیا گیا ہے جس کی پاکستانی روپوں میں رقم ڈیڑھ ارب روپے سے بھی زائد بنتی ہے۔
یہ ایک شاہکار گلدان ہے جو یورپ کے ایک ایسے گھر سے ملا ہے جہاں کتے اور بلیاں آزاد گھوم رہے تھے اور انہی کے پاس یہ گلدان پڑا تھا لیکن اتفاق ہے کہ یہ کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رہا ۔ گلدان اس مکان میں گزشتہ 50 سال سے موجود تھا۔ یہاں رہنے والی عمررسیدہ خاتون خود اس کی اہمیت سے واقف نہ تھیں۔
یہ گلدان چیان لونگ بادشاہ کے عہد سے تعلق رکھتا ہے جس نے چین پر نصف صدی راج کیا تھا۔ گلدان ہر لحاظ سے انوکھا ہے جس پر نیلے اور سفید پھولوں کا ڈیزائن ہے جبکہ پورے جسم پر نقوش کا تانا بانا بنایا گیا ہے۔
نیلامی کی مشہور کمپنی سوتھ بے نے اسے غیرمعمولی نازک گلدان اور ایک شاندار شاہکار قرار دیا ہے جو لاتعداد پالتو جانوروں کے درمیان بھی سلامت رہا ۔ سوتھ بے نے اسے ایک خزانے سے تعبیر کیا ہے جس کی خود مورخین کو بھی تلاش تھی۔
شاید اسے 1742 سے 1743 کے درمیان ہی بنایا گیا تھا ، مؤرخین کے مطابق یہ نازک کام شاہی شیشہ ساز تانگ ینگ کی زیرِ نگرانی کیا گیا تھا۔ اس شیشہ ساز کا ہر کام ایک شاہکار کا درجہ رکھتا ہے۔ تاہم نیلامی کے دوران یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ یہ کس ملک سے ملا ہے۔ بس اتنا کہا گیا ہے کہ جس خاتون کے پاس یہ تھا وہ 80 کی دہائی میں تھیں اور وہ اس گلدان کو اپنے آبا کی نشانی بتاتی ہیں۔